الفت، امن، رحم اور برکت کیلئے آنحضور ﷺ کی اللہ تعالیٰ سے دعا


عَنْ أَبِی وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، بِمِثْلِهِ قَالَ وَكَانَ یعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ وَلَمْ یكُنْ یعَلِّمُنَاهُنَّ كَمَا یعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ ‏ ’’‏ اللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَینَ قُلُوبِنَا وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَینِنَا وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلاَمِ وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَبَارِكْ لَنَا فِی أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّیاتِنَا وَتُبْ عَلَینَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ وَاجْعَلْنَا شَاكِرِینَ لِنِعْمَتِكَ مُثْنِینَ بِهَا قَابِلِیهَا وَأَتِمَّهَا عَلَینَا‘‘

(سنن ابو دائود ،کتاب الصلوٰۃ، باب التشھد ،حدیث نمبر: 969)

ترجمہ:

ابو وائل نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اسی کے مثل روایت کی ہے کہ آپ ﷺ ہمیں چند کلمات سکھاتے تھے اور انہیں اس طرح نہیں سکھاتے تھے جیسے تشہد سکھاتے تھے اور وہ یہ ہیں:” اے اللہ! ہمارے دلوں میں باہمی الفت پیدا فرما، ہمارے باہمی تعلقات کو درست فرما، ہمیں امن و سلامتی کے راستے کی ہدایت عطا فرما، ہمیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آ، ظاہری و باطنی بے حیائی سے ہماری حفاظت فرما اور ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں، ہمارے دلوں، ہماری بیویوں اور ہماری اولاد میں برکت عطا فرما اور ہم پر مہربانی فرما، یقیناً تُو بہت توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم فرمانے والا ہے۔اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والا بنا، ان پر تیرے حمد و ثنا کرنے والا اور خوش دلی سے قبول کرنے والا بنا، اور یہ نعمتیں ہمیں کامل طور پر عطا فرما۔

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا