ہمیں سیدھے راستے پر چلا


اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ

(سورۃ الفاتحہ:6)

ترجمہ: ہمیں سیدھے راستے پر چلا ۔

مندرجہ بالا آیت کی تفسیربیان فرماتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:

 ’’یہ دعا ایسی جامع ہے کہ دین اور دنیا کے ہر معاملہ میں اس سے انسان فائدہ اُٹھا سکتا ہے اور ہدایت کا طالب خواہ کسی مذہب کاہو اس سے فائدہ اُٹھانے میں کوئی عذر پیش نہیں کر سکتا ۔اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ میں صرف سیدھے اور بے نقص راستہ دکھانے کی التجاء ہے کسی مذہب کا نام نہیں کسی خاص طریقہ کا ذکر نہیں۔کسی معین اصل کی طرف اشارہ نہیں صرف اور صرف صداقت اور غیر مخلوط اور خالص صداقت کی درخواست ہے جسے ہر شخص اپنے عقیدہ اور خیال کو نقصان پہنچائے بغیر دہرا سکتا ہے ۔ایک مسیحی ایک یہودی ایک ہندو ایک زرتشتی ایک بدھ ایک دہریہ بھی ان الفاظ پر اعتراض  نہیں کر سکتا ۔دہریہ خدا تعالیٰ کونہیں مانتا لیکن وہ یوں کہہ سکتا ہے کہ اگر کوئی خدا ہے تو میں اس سے کہتا ہوں کہ مجھے سیدھا راستہ دکھا۔پس یہ دعا جامع بے ضرر اور عام ہے ہر شخص ہر حالت میں اس کا محتاج ہے اور اس کے مانگنے میں اسے کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا ۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد اول صفحہ35)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا