وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ کَـمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ
(سورۃ نور آیت نمبر: 56)
ترجمہ: تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا
کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا۔
اس آیت کی تفسیربیان فرماتے ہوئے حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:
’’اس آیت میں مسلمانوں کی قسمت کا آخری فیصلہ کیا گیا ہے اور ان سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ خلافت کے قائل رہے اوراس غرض کے لئے مناسب کوشش اور جدو جہد بھی کرتے رہے تو جس طرح پہلی قوموں میں خدا تعالیٰ نے خلافت قائم کی ہے اسی طرح ان کے اندر بھی خدا تعالیٰ خلافت کو قائم کر دے گا اور خلافت کے ذریعہ سے ان کو ان کے دین پر قائم فرمائے گا جو خدا نے ان کے لئے پسند کیا ہے اور اس دین کی جڑیں مضبوط کر دے گا اور خوف کے بعد امن کی حالت ان پر لے آئے گا جس کے نتیجہ میں وہ خدائے واحد کے پرستار بنے رہیں گے اور شرک نہیں کریں گے ۔ مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ایک وعدہ ہے پیشگوئی نہیں ۔اگر مسلمان ایمان بالخلافت پر قائم نہیں رہیں گے اور ان اعمال کو ترک کر دیں گے جو خلافت کے قیام کے لئے ضروری ہیں تو وہ اس انعام کے مستحق نہیں رہیں گے ۔اور خدا تعالیٰ پر وہ یہ الزام نہیں دے سکیں گے کہ اس نے وعدہ پورا نہیں کیا۔‘‘
(تفسیر کبیر جلد 6 صفحہ 367ایڈیشن 2004)