سب عزتوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
عزت ہے۔ جس کا کل اسلامی دُنیا پر اثر ہے۔ آپؐ ہی کی غیرت نے پھر دُنیا کو زندہ کیا۔
عرب جن میں زنا، شراب اور جنگ جوئی کے سوا کچھ رہا نہ تھا اورحقوق العباد کا خون
ہوچکا تھا۔ ہمدردی اور خیر خواہی نوعِ انسان کا نام ونشان تک مِٹ چکا تھا اور نہ
صرف حقوق العباد ہی تباہ ہوچکے تھے بلکہ حقوق اللہ پر اس سے بھی زیادہ تاریکی
چھاگئی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی صفات پتھروں، بوٹیوں اور ستاروں کودی گئی تھیں۔ قسم
قسم کا شرک پھیلا ہوا تھا۔ عاجز انسان اور انسان کی شرمگاہوں تک کی پوجا دُنیا میں
ہورہی تھی۔ ایسی حالتِ مکروہ کا نقشہ اگر ذرا دیر کے لیے ایک سلیم الفطرت انسان کے
سامنے آجاوے ، تو وہ ایک خطرناک ظلمت اور ظلم وجور کے بھیانک اور خوفناک نظارہ کو
دیکھے گا۔ فالج ایک طرف گرتا ہے، مگر یہ فالج ایسا فالج تھا کہ دونوں طرف گرا تھا۔
فساد کامل دُنیا میں برپا ہوچکا تھا۔ نہ بحر میں امن وسلامتی تھی اور نہ برپرسکون
وراحت۔ اب اس تاریکی اور ہلاکت کے زمانہ میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے
ہیں۔آپؐ نے آکر کیسے کامل طور پر اس میزان کے دونوں پہلو درست فرمائے کہ حقوق
اللہ اور حقوق العباد کو اپنے اصلی مرکز پرقائم کردکھایا۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ 356 ایڈیشن 1988ء)