حضرت اقدس مسیح موعود علیہ
السلام فرماتے ہیں :
’’ہم
دیکھتے ہیں کہ آجکل بہت سے ایسے بھی خیالات والے لوگ موجود ہیں کہ انکی نظرمیں دین
ایک جنون ہے اور اس کی قدر اُن کے دلوں میں نہیں ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ عرب کے لوگ
وحشی تھے اور اُمّی تھے۔ اس وقت ان کی ضرورتوں کے مناسب حال قرآن نازل ہوا۔ اب دنیا
ترقی کرگئی ہے اورروشنی کا زمانہ ہے۔اب موجود ہ زمانہ کے مناسب حال دین میں ترمیم
ہونی چاہئے مگر آپ لو گ سن رکھیں کہ دین کوئی لغونہیں ہے بلکہ دنیا کی حقیقی راحت
اوراخروی نجات اس دین سے ہی وابستہ ہے وہ عرب کے اُمّی جو اس دین کے سچے خادم تھے
۔ ان کا اُمّی ہونا بھی ایک معجزہ ہی تھا تاکہ دنیا کو دکھا دے کہ اُمّی لوگوں نے قرآنی تعلیم کے نیچے آکر کیا کچھ
کردکھایا کہ بڑے بڑے علوم کے مدعیوں سے بھی انکے مقابلہ میں کچھ بن نہ آیا ۔
خداتعالیٰ خوب جانتا تھا کہ اس زمانہ میں کیسے کیسے جدید علوم پیدا ہوں گے اور خود
مسلمانوں میں کیسے کیسے خیالات کے لوگ پیدا ہوجائیں گے ۔ان سب باتوں کا جواب اللہ
تعالیٰ نے قرآن میں دے رکھا ہے اورکوئی نئی تحقیقات یا علمی ترقی نہیں جو قرآن
شریف کو مغلوب کرسکے اورکوئی صداقت نہیں کہ اب پیدا ہوگئی ہو اوروہ قرآن شریف میں
پہلے ہی سے موجود نہ ہو ۔‘‘
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 652 ایڈیشن 1988ء)