حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا قول ہے کہ رب کی رضا باپ کی رضا مندی میں ہے، اور رب کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔
(الادب المفرد للبخاری۔ باب قولہ تعالیٰ و وصینا الانسان بوالدیہ حسنا)
حضرت عبداللہؓ بن عَمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیر گناہ ہے۔ صحابہؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول، کوئی شخص اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے سکتا ہے؟۔ فرمایا: ہاں وہ دوسرے آدمی کے ماں اور باپ کو گالی دیتا ہے تو اپنے ہی ماں باپ کو گالی دیتا ہے۔(صحیح مسلم کتاب الایمان)۔
آنحضرتﷺ نے فرمایا : جس نے ایک کھجور بھی پاک کمائی میں سے اللہ کی راہ میں دی اور اللہ پاک چیز کو ہی قبول فرماتا ہے تو اللہ اس کھجور کو دائیں ہاتھ سے قبول فرمائے گا اور اسے بڑھاتا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ پہاڑ جتنی ہو جائے گی۔ جیسے تم میں کوئی اپنے چھوٹے سے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے اور بڑا جانور بنا دیتا ہے۔
(بخاری کتاب الزکوٰۃ۔ باب لایقبل اللہ صدقۃمن غلول)
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جس کے لئے باب الدعا کھولا گیا تو گویا اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دئیے گئے۔ اور اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے سب سے زیادہ اس سے عافیت مطلوب کرنا محبوب ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دعا اس ابتلا کے مقابلے پر جو آچکا ہے اور اس کے مقابلہ پر بھی جو ابھی نہ آیا ہو، نفع دیتی ہے۔ اے اللہ کے بندو! تم پر لازم ہے کہ تم دعا کرنے کو اختیار کرو۔
(ترمذی ابواب الدعوات۔باب102حدیث نمبر3548)