حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
ہدایت اور تربیتِ حقیقی خدا کا فعل ہے
’’ہدایت اور تربیت حقیقی خدا کا فعل ہے۔ سخت پیچھا کرنا اور ایک امر پر اصرار کو حد سے گزار دینا یعنی بات بات پر بچّوں کو روکنا اور ٹوکنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ گویا ہم ہی ہدایت کے مالک ہیں۔ اور ہم اُس کو اپنی مرضی کے مطابق ایک راہ پر لے آئیں گے۔یہ ایک قسم کا شرکِ خفی ہے۔ اس سے ہماری جماعت کو پرہیز کرنا چاہیے … ہم تو اپنے بچّوں کے لئے دُعا کرتے ہیں اور سرسری طور پر قواعد اور آدابِ تعلیم کی پابندی کراتے ہیں۔بس اس سے زیادہ نہیں۔ اور پھر اپنا پُورا بھروسہ اللہ تعالیٰ پر رکھتے ہیں۔ جیسا کسی میں سعادت کا تخم ہوگا۔ وقت پر سر سبز ہو جائے گا۔‘‘
(ملفوظات جلد1 صفحہ 309ایڈیشن 1988ء)
…خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اِنَّمَآاَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُم فِتْنَۃٌ (التغابن:16) اولاد اور مال انسان کے لیے فتنہ ہوتے ہیں۔ دیکھو اگر خدا کسی کو کہے کہ تیری کُل اولاد جو مرچکی ہے زندہ کردیتا ہوں مگر پھر میرا تجھ سے کچھ تعلق نہ ہوگا تو کیا اگر وہ عقلمند ہے اپنی اولاد کی طرف جانے کا خیال بھی کریگا؟
پس انسان کی نیک بختی یہی ہے کہ خدا کو ہر ایک چیز پر مقدم رکھے۔ جو شخص اپنی اولاد کی وفات پر بُرا مناتا ہے وہ بخیل بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ اس امانت کے دینے میں جو خدا تعالیٰ نے اس کے سُپرد کی تھی بخل کرتا ہے اور بخیل کی نسبت حدیث میں آتا ہے کہ اگر وہ جنگل کے دریاؤں کے برابر بھی عبادت کرے تو وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔ پس ایسا شخص جو خدا سے زیادہ کسی چیز کی محبت کرتا ہے اس کی عبادت نماز، روزہ بھی کسی کام کے نہیں۔‘‘
(ملفوظات جلد پنجم۔ صفحہ 602، 603 ایڈیشن 1988ء)