حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’مسیح محمدی کی زندگی بخش تحریر ات کی ہی یہ برکت ہے کہ ایک جہان روحانی اورجسمانی احیاء کی نوید سے مستفیض ہورہاہے اورصدیوں کے مردے ایک دفعہ پھر زندہ ہورہے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہوتاکہ اسلام کی گزشتہ تیرہ صدیوں میں صرف آپ کا ہی کلام تھاجسے کبھی خدائے بزرگ وبرتر کی طرف سے ’’مضمون بالا رہا‘‘کی سند نصیب ہوئی توکبھی الہاماً یہ نوید عطا ہوئی کہ ؛
در کلام توچیزےاست کہ شعراءدراں دخلے نیست
کَلام اُفصِحَت مِن لّدُن رَّبِ کَرِیم(کاپی الہامات حضرت مسیح موعودؑ ص 62تذکرہ صفحات 508، 558)
ترجمہ :تیرے کلام میں ایک چیز ہےجس میں شاعروں کو دخل نہیںہے۔تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیاگیا‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 2 2ص106)
قرآن کریم اورنبی اکرم ﷺ کے ارشادات مبارکہ سے واضح ہوتاہے کہ یہی وہ زمانہ تھاکہ جب اسلا م کی اشاعت اورتبلیغ ساری دنیاتک پہنچانے کےسامان اس خدائے قادر مطلق نے پہلے سے مقرر کر رکھے تھے۔ اسی لئے اس زمانے میں سائنسی ایجادات اتنی تیزی اور کثرت سے ہوئی ہیں کہ انسانی عقل وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا کے مصداق حیران ہو جاتی ہے۔ یہی وہ زمانہ ہے کہ جس کے بارے میں ۔۔۔وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَت کی پیشگوئی فرما کر یہ بتلادیا کہ اس زمانے میں ایسی ایسی ایجادات ہوں گی کہ کتابوں اور رسالوں کی نشرواشاعت عام ہوجائے گی۔
(پیغام برموقع کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن روحانی خزائن بتاریخ 10-08-2008)