انفاخ النبیﷺ – ستمبر۲۰۲۰

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعض فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے رہتے ہیں۔ اور وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘(سنن نسائی)

حضرت محمد مصطفیٰﷺ فرماتے ہیں: حُسَیْنٌ مِّنِّيْ وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ: کہ حسین مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ أَحَبَّ اللّٰهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا: یعنی اللہ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔

(سنن الترمذي، كتاب المناقب عن رسول الله، باب مناقب الحسن و الحسين)

آپؐ فرماتے ہیں اے لوگو میں ایک انسان ہوں، عنقریب میرے پروردگار کا فرستاده میرے پاس آجائے گا اور مجھے اس کی بات ماننا ہو گی، إِنِّيْ تَارِكٌ فِيْكُمُ الثَّقَلَيْنِ: کہ میں تمہارے در میان دو اہم چیز یں چھوڑے جارہا ہوں ان میں سے پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور اس کے مطابق فیصلہ کرو، آپؐ اس بات پر رغبت دلاتے اور ابھارتے رہے۔ پھر آپؐ نے ارشاد فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں۔

(سنن الدارمی، فضائل القرآن، فضل من قرأ القرآن)

حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسن و حسین رضی الله عنہما اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔

(جامع الترمذی کتاب المناقب)

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی مجھ پر سلام بھیجے گا اس کا جواب دینے کے لئے اللہ تعالیٰ میری روح کو واپس لوٹا دےگا تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے سکوں۔

(ابو داؤد کتاب المناسک باب زیارۃ القبور)
تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)