حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعض فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے رہتے ہیں۔ اور وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘(سنن نسائی)
حضرت محمد مصطفیٰﷺ فرماتے ہیں: حُسَیْنٌ مِّنِّيْ وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ: کہ حسین مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ أَحَبَّ اللّٰهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا: یعنی اللہ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔
(سنن الترمذي، كتاب المناقب عن رسول الله، باب مناقب الحسن و الحسين)آپؐ فرماتے ہیں اے لوگو میں ایک انسان ہوں، عنقریب میرے پروردگار کا فرستاده میرے پاس آجائے گا اور مجھے اس کی بات ماننا ہو گی، إِنِّيْ تَارِكٌ فِيْكُمُ الثَّقَلَيْنِ: کہ میں تمہارے در میان دو اہم چیز یں چھوڑے جارہا ہوں ان میں سے پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور اس کے مطابق فیصلہ کرو، آپؐ اس بات پر رغبت دلاتے اور ابھارتے رہے۔ پھر آپؐ نے ارشاد فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں۔
(سنن الدارمی، فضائل القرآن، فضل من قرأ القرآن)حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسن و حسین رضی الله عنہما اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔
(جامع الترمذی کتاب المناقب)حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی مجھ پر سلام بھیجے گا اس کا جواب دینے کے لئے اللہ تعالیٰ میری روح کو واپس لوٹا دےگا تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے سکوں۔
(ابو داؤد کتاب المناسک باب زیارۃ القبور)