حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دونوں بیٹیوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ ! یہ دونوں سعد بن ربیعؓ کی بیٹیاں ہیں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہید ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے لیا ہے اور ان کے لیے مال نہیں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھی نہیں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔ اس پر میراث کے احکام پر مشتمل آیت نازل ہوئی۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوایا اور فرمایا کہ سعد کی بیٹیوں کو سعد کے مال کا تیسرا حصہ دو اور ان دونوں کی والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے (سنن الترمذی، کتاب الفرائض، باب ما جاء فی میراث البنات)
ميدانِ تبليغ ميں تائيد و نصرت کےايمان افروز ذاتي واقعات
از مولانا غلام نبي نياز صاحب سابق مبلغ انچارج سري نگر کشميرادارت مشکوٰة نے احقر کو ارشاد فرمايا ہے کہ مذکورہ موضوع پر کچھ تحرير