انفاخ النبی ﷺ – جون ۲۰۲۰

حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آنحضرت ؐہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:

 ’’اے لوگو! جنت کے باغوں میں چرنے کی کوشش کرو۔‘‘ ہم نے عرض کیا۔ یارسول اللہؐ! جنت کے باغ سے کیا مراد ہے؟ آپؐ نے فرمایا ’’ذکر کی مجالس جنت کے باغ ہیں‘‘ آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ صبح اور شام کے وقت خصوصاً الله تعالیٰ کا ذکر کرو۔ جوشخص یہ چاہتا ہے کہ اسے اس قدر و منزلت کا علم ہو جو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی ہے تو وہ یہ دیکھے کہ اللہ تعالیٰ کے متعلق اس کا کیا تصور ہے۔ کیونکہ الله تعالیٰ اپنے بندے کی ایسی ہی قدر کرتا ہے جیسی اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی ہے۔

(قشیریہ باب الذکر صفحہ111)

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہؓ کی عیادت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خانہ سے دریافت فرمایا کہ کیا سعد فوت ہو گئے ہیں؟ ان لوگوں نے عرض کیا: حضور ابھی نہیں لیکن حالت نازک ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تکلیف کو دیکھ کر رو پڑے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو روتا دیکھ کر دوسرے لوگ بھی رونے لگے۔ پھر آپؐ نے فرمایا: کیا تم نے نہیں سُنا کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو بہانے اور دل غمگین ہونے کی وجہ سے عذاب نہیں دے گا۔ بلکہ واویلا کرنے اور بے صبری کی باتیں کرنے کی وجہ سے عذاب دے گا۔ ہاں اگر چاہے تو رحم کر دے۔

(بخاری کتاب الجنائز باب البکاء عند المریض)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ جو ہماری مسجد میں اس نیت سے داخل ہو گا کہ بھلائی کی بات سیکھے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہو گا۔(مسند احمد بن حنبل جلد3 صفحہ322)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)