حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آنحضرت ؐہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:
’’اے لوگو! جنت کے باغوں میں چرنے کی کوشش کرو۔‘‘ ہم نے عرض کیا۔ یارسول اللہؐ! جنت کے باغ سے کیا مراد ہے؟ آپؐ نے فرمایا ’’ذکر کی مجالس جنت کے باغ ہیں‘‘ آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ صبح اور شام کے وقت خصوصاً الله تعالیٰ کا ذکر کرو۔ جوشخص یہ چاہتا ہے کہ اسے اس قدر و منزلت کا علم ہو جو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی ہے تو وہ یہ دیکھے کہ اللہ تعالیٰ کے متعلق اس کا کیا تصور ہے۔ کیونکہ الله تعالیٰ اپنے بندے کی ایسی ہی قدر کرتا ہے جیسی اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی ہے۔
(قشیریہ باب الذکر صفحہ111)
حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہؓ کی عیادت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خانہ سے دریافت فرمایا کہ کیا سعد فوت ہو گئے ہیں؟ ان لوگوں نے عرض کیا: حضور ابھی نہیں لیکن حالت نازک ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تکلیف کو دیکھ کر رو پڑے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو روتا دیکھ کر دوسرے لوگ بھی رونے لگے۔ پھر آپؐ نے فرمایا: کیا تم نے نہیں سُنا کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو بہانے اور دل غمگین ہونے کی وجہ سے عذاب نہیں دے گا۔ بلکہ واویلا کرنے اور بے صبری کی باتیں کرنے کی وجہ سے عذاب دے گا۔ ہاں اگر چاہے تو رحم کر دے۔
(بخاری کتاب الجنائز باب البکاء عند المریض)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ جو ہماری مسجد میں اس نیت سے داخل ہو گا کہ بھلائی کی بات سیکھے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہو گا۔(مسند احمد بن حنبل جلد3 صفحہ322)