حضرت معاذؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ تجھے بعض اوقات اہلِ کتاب کے لوگوں(عیسائیوں اور یہودیوں) سے واسطہ پڑے گا تو انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو ان کو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ یہ بات بھی مان لیں تو ان کو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے جو اُن کے دولتمندوں سے لیا جائے گا اور غریبوں کو دے دیا جائے گا۔ اگر وہ یہ بھی مان لیں تو ان کے زیادہ بہتر مال لینے سے بچیو (صدقہ کی وصولی درمیانے مال سے کرنا)۔ مظلوم کی دعا سے بچنا۔ کیونکہ اس کی دعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی روک حائل نہیں یعنی وہ سیدھی دربارِ الٰہی میں پہنچتی اور قبول ہوتی ہے۔
(بخاری کتاب الزکوٰۃ باب لا تؤخذ کرائم اموال الناس فی الصدقۃ)
حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
جس دن اللہ تعالیٰ کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ اس دن اللہ تعالیٰ سات آدمیوں کو اپنے سایۂ رحمت میں جگہ دے گا۔ اوّل امامِ عادل۔ دوسرے وہ نوجوان جس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوئے جوانی بسر کی۔ تیسرے وہ آدمی جس کا دل مسجدوںکے ساتھ لگا ہوا ہے۔ چوتھے وہ دو آدمی جو اللہ تعالیٰ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اسی پر وہ متحد ہوئے اور اسی کی خاطر وہ ایک دوسرے سے الگ ہوئے۔ پانچویں وہ پاک باز مرد جس کو خوبصورت اور بااقتدار عورت نے بدی کے لیے بلایا لیکن اس نے کہا میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ چھٹے وہ سخی جس نے اس طرح پوشیدہ طور پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ دیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتویں وہ مخلص جس نے خلوت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور اس کی محبت اور خشیت سے اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
(مسلم کتاب الزکوٰۃ باب فضل اخفاء الصدقۃ)