حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے ہمیں توجہ دلائی فرمایا کہ گالی مت دو خواہ دوسرا شخص گالی دیتا ہو۔
اور یہی گُر ہے جس سے مومن کی زبان ہمیشہ صاف رہتی ہے۔ ایک مومن کو تو ہمیشہ پاک
زبان کا استعمال کرنا چاہئے۔ گالی کی تو اس سے توقع ہی نہیں کی جاسکتی۔ اپنے آپ کو
کسی کی گالی سن کر پھر اس سے روکنا نہ صرف زبان کو پاک رکھتا ہے بلکہ ذہن کو بھی
بہت سے غلط کاموں کے کرنے سے بچاتا ہے۔ گالی سن کر انسان کا فطری ردّعمل یہی ہوتا
ہے کہ انسان غصے میں آجاتا ہے اور اس کے ردّعمل کے طور پر بھی جس کو گالی دی جاتی
ہے یا بُرا بھلا کہا جاتا ہے، وہ بھی اسی طرح الفاظ دوسرے پر الٹاتا ہے۔ پس جب یہ
ارادہ ہو کہ انہی الفاظ میں جواب نہیں دینا جو غلط الفاظ دوسرے نے استعمال کئے ہیں
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع فرمایا ہے، تو یہ بہت بڑی نیکی ہے اور یہ نیکی
ایک بہت بڑے مجاہدے سے حاصل ہوگی۔ یہ آسان کام نہیں ہے۔ اور یہ مجاہدہ اس وقت تک
نہیں ہوسکتا، جب تک خداتعالیٰ پر کامل ایمان نہ ہو اور ہر پہلو سے اللہ تعالیٰ کی
رضا مطلوب نہ ہو اور پھر یہی چیز ہے جس سے صبر کے معیار بڑھیں گے۔ ایک مومن کو تو یہ
ضمانت میسر ہے کہ اگر کسی کی غلط زبان پر یا غلط بات پر یا غلط حملوں پر تم صبر
کرتے ہو تو فرشتے جواب دیتے ہیں۔ جب فرشتوں کو اللہ تعالیٰ نے ہماری ڈھال بھی بنا
دیا ہے اور ہماری طرف سے جواب دینے کے لئے بھی مقرر کردیا ہے تو پھر اس سے بہتر
اور کیا سودا ہوگا۔
(خطبہ جمعہ 10؍
اگست 2007ء۔مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن مورخہ 31؍اگست تا 6ستمبر2007ء ص 5 تا 8)