حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ
اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’
رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا کر مؤ منوں
پر بہت بڑا احسان کیا ہے یہ دعا صرف برائے دعا ہی نہیں کہ منہ سے کہہ دیا کہ اے
اللہ میرے علم میں اضافہ کر اور یہ کہنے سے علم میں اضافے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
بلکہ یہ توجہ ہے مومنوں کو کہ ہر وقت علم حاصل کرنے کی تلاش میں بھی رہو، علم حاصل
کرنے کی کوشش بھی کرتے رہو۔ طالب علم ہو تو محنت سے پڑھائی کرو اور پھر دعا کرو تو
اللہ تعالیٰ حقائق اشیاء کے راستے بھی کھول دے گا۔ علم میں اضافہ بھی کر دے گا اور
پھر صرف یہ طالب علموں تک ہی بس نہیں ہے بلکہ بڑی عمر کے لوگ بھی یہ دعا کرتے ہیں۔
اور اس دعا کے ساتھ اس کوشش میں بھی لگے رہیں کہ علم میں اضافہ ہو اور اس کی طرف
قدم بھی بڑھا ئیں۔ تو یہ ہرطبقے کے سب عمروں کے لوگوں کے لئے یہی دعا ہے۔
ایک
حدیث میں آتا ہے کہ اُطْلبُواالْعِلْمَ
مِنَ الْمَھْدِ اِلَی اللَّحْدِ
یعنی چھوٹی عمر سے لے کے، بچپنے سے لے کے آخری عمر تک جب تک قبر میں پہنچ جائے
انسان علم حاصل کرتا رہے۔ تو یہ اہمیت ہے اسلام میں علم کی۔ پھر اس کی اہمیت کا اس
سے بھی اندازہ لگا لیں کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم یا دعا پر سب سے زیادہ تو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا۔ اور آپؐ عمل کرتے تھے، اللہ تعالیٰ تو خود
آپؐ کو علم سکھانے والا تھااور قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب بھی آپ پر نازل
فرمائی جس میں کائنات کے سربستہ اور چھپے ہوئے رازوں پر روشنی ڈالی جس کو اُس وقت
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی شاید سمجھ بھی نہ سکتا ہو۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ18؍جون 2004ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل2؍جولائی 2004ء)