حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ اے اللہ !خرچ کرنے والے سخی کو اور دے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے اور پیدا کر۔ دوسرا کہتا ہے اے اللہ! روک رکھنے والے کنجوس کو ہلاک کر اور اس کا مال و متاع برباد کر دے۔‘‘
(بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ فاما من اعطی و اتقیٰ)
جب آیت لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ(آل عمران:93)نازل ہوئی تو حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ جو مدینہ کے انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے، ان کے کھجوروں کے باغات تھے جن میں سب سے عمدہ باغ ’’بیر حاء‘‘ نامی تھا جو حضرت طلحہ ؓ کو بہت پسند تھا اور مسجد نبوی کے بالکل سامنے اور قریب تھا۔ آیت نازل ہونے کے بعد حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یہ باغ مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔ مَیں اسے اللہ کی راہ میں دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری اس نیکی کو قبول کرے گا اور میرے آخرت کے ذخیرے میں شامل کرے گا۔(بخاری -کتاب الاشربۃ۔ باب استعذاب المآء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اپنے گھروں میں کثرت سے تلاوت قرآن کریم کیا کرو۔ یقیناً وہ گھر جس میں قرآن نہ پڑھا جاتا ہو وہاں خیر کم ہو جاتی ہے۔ اور وہاں شر زیادہ ہو جاتا ہے۔ اور وہ گھر اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ پڑ جاتا ہے۔
(کنزالعمال۔ ادب المعبر الفصل الثانی فی آداب البیت والبناء حدیث نمبر 41496مطبوعہ مکتبۃ التراث الاسلامی حلب) رسول اللہؐ نےفرمایا کہ ہم انبیاء کے گروہ کو حکم دیا گیا ہےکہ لوگوں کے فہم و اِدراک کے مطابق ان سے بات کیا کریں۔(بحار الانوار)