امام وقت کی آواز – مارچ ۲۰۲۱

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔

تو یہ ہے غیرتِ رسول کا ایسا اظہار کہ جس سے دوسرے کو خود ہی احساس ہو جائے کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں حدّ ادب کے اندر رہتے ہوئے بات کرنی ہے۔

غرض کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے عمل سے بھی اور اپنی تحریر و تقریر سے بھی دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ حقیقی عشقِ رسول اور غیرتِ رسول کیا ہے؟ اور پھر اپنی جماعت میں بھی یہی روح پھونکی۔ یہ غیرتِ رسول دکھاؤ، لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے۔ ہر کارروائی کرو لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے۔ چنانچہ اسی تعلیم کا نتیجہ ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک دل آزار کتاب ایک آریہ نے لکھی اور پھر و رتمان جو رسالہ تھا اس میں بعد میں ایک مضمون بھی شائع کیا تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس کے رد ّکے لئے ہر قسم کی کوشش کی۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی نصیحت فرمائی کہ‘‘مسلمان کو چاہئے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کو بچانے کے لئے غیرت دکھائیں مگر ساتھ ہی یہ بھی دکھا دیں کہ ہر ایک مسلمان اپنے نفس کو قابو میں رکھتاہے اور اس سے مغلوب نہیں ہوتا۔ جب مسلمان یہ دکھا دیں گے تو دنیا ان کے مقابلے سے خود بخود بھاگ جائے گی‘‘۔

(الفضل 5جولائی 1927ء صفحہ7 بحوالہ سوانح فضل عمر جلد 5صفحہ41)

…2005ء میں جب ڈنمارک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیہودہ تصاویر بنائی گئیں تو ڈنمارک مشن نے بھی اور مَیں نے بھی خطبات کے ذریعہ اس کا جواب دیا۔ قانون کے اندر رہتے ہوئے کارروائیاں بھی کیں۔… قانون سے باہر نکل کر ہم جو بھی عمل کریں گے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صدق و وفا کا تعلق نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ 21؍ جنوری 2011ء)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)