امام وقت کی آواز – فروری ۲۰۲۱

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔

…لوگوں کو اولاد کی خواہش ہوتی ہے لیکن ہوتا یہ ہے کہ ’’بعض اوقات صاحب جائیداد لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ کوئی اولاد ہو جاوے جو اس جائیداد کی وارث ہو‘‘۔ گویا کہ اولاد کی خواہش صرف جائیداد کے لئے ہے ’’تا کہ جائیداد غیروں کے ہاتھ میں نہ چلی جاوے۔‘‘ آپ فرماتے ہیں ’’مگر وہ نہیں جانتے کہ جب مر گئے تو شرکاء کون اور اولاد کون؟‘‘ سبھی غیر بن جاتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ ’’اولاد کے لئے اگر خواہش ہو تو اس غرض سے ہو کہ وہ خادمِ دین ہو۔‘‘پھر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہمیں یہ بھی دعا سکھائی کہ وَاَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْٓ اِنِّیْ تُبْتُ اِلَیْکَ وَاِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (الاحقافش:16) کہ میرے لئے میری ذریّت کی بھی اصلاح کر دے۔ یقیناً مَیں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور بلا شبہ مَیں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ یہاں اولاد کی اصلاح کرنے کی دعا کی ہے تو ساتھ اس بات کا بھی اقرار کیا ہے کہ میں تیری طرف رجوع کرنے والوں اور فرمانبرداروں میں سے بنوں یا ہوں۔ پس اولاد کے لئے جب دعا ہو تو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل اور اللہ تعالیٰ کی کامل فرمانبرداری ضروری ہے تبھی دعا قبول ہوتی ہے۔ پس ماں کی بھی اور باپ کی بھی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی اصلاح کے لئے، ان کی تربیت کے لئے مستقل اللہ تعالیٰ سے اپنی اولاد کی بہتری کے لئے دعا مانگتے رہیں اور اپنے نمونے اولاد کے لئے قائم کریں۔ اگر اپنے نمونے اس تعلیم کے خلاف ہیں جو اللہ تعالیٰ نے دی ہے، اگر اپنے نمونے اس نصیحت کے خلاف ہیں جو ماں باپ بچوں کو کرتے ہیں تو پھر اصلاح کی دعا میں نیک نیتی بھی نہیں ہوتی۔ اور جب اس طرح کا عمل نہ ہو تو پھر یہ شکوہ بھی غلط ہے کہ ہم نے اپنی اولاد کے لئے بہت دعا کی تھی لیکن پھر بھی وہ بگڑ گئی یا ہمیں ابتلاء میں ڈال دیا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 14 جولائی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا