کلام الامام المہدی علیہ السلام – ستمبر ۲۰۲۱

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

’’ایک دوسری جگہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے …. (ترجمہ) اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی تاکید کی ہے۔ یہ اس وجہ سے کہ مشکل سے اس کی ماں نے اپنے پیٹ میں اس کورکھا اور مشکل ہی سے اس کو جنا۔ اور یہ مشکلات اس دور دراز مدت تک رہتی ہیں کہ اس کا پیٹ میں رہنا اور اس کے دودھ کا چھوٹنا 30 مہینے میں جا کر تمام ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب ایک نیک انسان اپنی پوری قوت کو پہنچتا ہے تو دعا کرتا ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھ کو اس بات کی توفیق دے کہ تو نے جو مجھ پر اور میرے ماں باپ پر احسانات کئے ہیں تیرے ان احسانات کا شکر یہ ادا کرتا رہوں اور مجھے اس بات کی بھی توفیق دے کہ مَیں کوئی ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو جائے ……۔‘‘ (چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ209 حاشیہ)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)