حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
نراعلم وفن اور خشک تعلیم بھی کچھ کام نہیں دے سکتی
جس قدر ابرار ،اخیار اور راستباز انسان دنیا میں ہوگزرے ہیں ،جورات کو اٹھ کر قیام اور سجدہ میں ہی صبح کردیتے تھے،کیا تم خیال کرسکتے ہوکہ وہ جسمانی قوتیں بہت رکھتے تھے اور بڑے بڑے قوی ہیکل جوان اور تنومند پہلوان تھے؟ نہیں۔ یاد رکھو اور خوب یاد رکھو کہ جسمانی قوت اور توانائی سے وہ کام ہر گز نہیں ہو سکتے جو روحانی قوّت اور طاقت کرسکتی ہے۔بہت سے انسان آپ نے دیکھے ہوں گے جو تین یا چار بار دن میں کھاتے ہیں اور خوب لذیذ اور مقوّی اغذیہ پلائو وغیرہ کھاتے ہیں۔مگر اس کا نتیجہ کیا ہوتاہے۔ صبح تک خراٹے مارتے رہتے ہیں اور نیند اُن پر غالب رہتی ہے۔ یہانتک کہ نیند اور سستی سے بالکل مغلوب ہو جاتے ہیں کہ اُن کو عشاء کی نماز بھی دوبھر اور مشکلِ عظیم معلوم دیتی ہے۔چہ جائیکہ وہ تہجد گزار ہوں۔…دیکھو!آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کِبار رضوان اللہ علیہم اجمعین کیا تنعّم پسند اور خوردونوش کے دلدادہ تھے جو کفار پر غالب تھے؟ نہیں۔یہ بات تو نہیں۔ پہلی کتابوں میں بھی اُن کی نسبت آیاہے کہ وہ قائم اللیل اور صائم الدہر ہوں گے ۔ان کی راتیں ذکر اور فکر میں گزرتی تھیں۔ اور اُن کی زندگی کیسے بسر ہوتی تھی؟…
پس سمجھ لو اور خوب سمجھ لو کہ نراعلم وفن اور خشک تعلیم بھی کچھ کام نہیں دے سکتی جب تک کہ عمل اور مجاہدہ اور ریاضت نہ ہو۔دیکھو سرکار بھی فوجوںکو اسی خیال سے بیکار نہیں رہنے دیتی ۔عین امن وآرام کے دنوں میں بھی مصنوعی جنگ برپا کرکے فوجوں کوبیکار نہیں بیٹھنے دیتی اور معمولی طورپر چاند ماری اور پریڈ وغیرہ تو ہر روز ہوتی ہی رہتی ہے۔… اسی طرح نفوس انسانی کامل ورزش اور پوری ریاضت اور حقیقی تعلیم کے بغیر اعداءاللہ کے مقابل میدان کارزارمیں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ 54تا56۔ایڈیشن1984ء)