حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’پاکستان میں سیاستدان بھی اور علماء بھی وقتاً فوقتاً کسی نہ کسی بہانے سے احمدیوں کے خلاف اپنا غبار نکالتے رہتے ہیں…اور سب سے بڑا ہتھیار جو مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے استعمال ہوسکتا ہے وہ ختم نبوت کا ہتھیار ہے۔ …یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ احمدیوں کو مسلمان کہا جائے اور پھر جب یہ کہتے ہیں کہ ہم اس کی خاطر اپنی جانیں بھی قربان کر دیں گے اس پر دوسری پارٹی جو چاہے حکومت بھی کر رہی ہو اس کے نمائندے فوراً اسمبلی میں کھڑے ہو کر بیان دیں گے کہ سوا ل ہی پیدا نہیں ہوتا کہ احمدیوں کو کوئی حق ملے بلکہ جو ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے جو تھوڑا بہت حق ہے چاہے وہ تیسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے ہی ہے، جو تھوڑے حقوق ملے ہوئے ہیں وہ یہ نعرہ لگائیں گے کہ وہ بھی لے لو۔ ہر ایک کے اپنے سیاسی ایجنڈے ہیں۔ ہر ایک کے اپنے ذاتی مفادات ہیں۔ … چنانچہ گزشتہ دنوں پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں ایک آئینی ترمیم کے الفاظ میں ردّ و بدل جو سیاسی پارٹی یا حکومتی پارٹی اپنے مفادات کے لئے کر رہی تھی اس کے سلسلہ میں یہی کچھ ہمارے دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں پچھلے دنوں میں بڑا شور مچا رہا اور میڈیا کے ذریعہ سے یہ سب کچھ دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ اس لئے اس بارے میں تو زیادہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ جہاں تک جماعت احمدیہ کا تعلق ہم نے کسی غیر ملکی طاقت سے نہ ہی کبھی یہ کہا ہے کہ ہمیں پاکستانی اسمبلی کے آئین میں ترمیم کروا کر قانون اور آئین کی نظر میں مسلمان بنوایا جائے۔ …نہ ہی ہمیں کسی اسمبلی یا حکومت سے مسلمان کہلانے کے لئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے، کسی سند کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول ﷺنے مسلمان کہا ہے۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ 13 اکتوبر 2017)