حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’حضرت محمد مصطفی ؐکو اللہ تعالیٰ نے اپنی خالص توحید کے قیام کے لئے دنیا میں مبعوث فرمایا تھا۔ اور بچپن سے ہی اللہ تعالیٰ نے اپنی جناب سے ایسے انتظامات فرما دئیے کہ آپؐ کے دل کو صاف، پاک اور مصفّٰی بنا دیا۔ بچپن سے ہی اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے اندر اپنی محبت اور شرک سے نفرت کا بیج بو دیا۔ بلکہ پیدائش سے پہلے ہی آپؐ کی والدہ کو اُس نور کی خبر دے دی جس نے تمام دنیا میں پھیلنا تھا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ یہ رؤیا جو حضرت آمنہ نے دیکھا تھا، کس طرح سچ ثابت ہوا۔ اللہ تعالیٰ کی مکمل شریعت آپؐ پر اپنے وقت پر نازل ہوئی۔ اور وہ نور دنیامیں ہر طرف پھیلا۔ خدائے واحد کی محبت کا ایک جوش تھا جس نے آپؐ کی راتوں کی نیند اور دن کا چین و سکون چھین لیا تھا۔ اگر کوئی تڑپ تھی تو صرف ایک کہ کس طرح دنیا ایک خدا کی عبادت کرنے لگ جائے، اپنے پیدا کرنے والے خدا کو پہچاننے لگ جائے۔ اس پیغام کو پہنچانے کے لئے آپؐ کو تکلیفیں بھی برداشت کرنا پڑیں، سختیاں بھی جھیلنی پڑیں۔ لیکن یہ سختیاں، یہ تکلیفیں آپؐ کو ایک خدا کی عبادت اور خدائے واحد کا پیغام پہنچانے سے نہ روک سکیں۔ یہ خدائے واحد کے عبادت گزار بنانے کا کام جو آپؐ کے سپرد خداتعالیٰ نے کیا تھا وہ آپؐ پر اللہ تعالیٰ کے احکامات اترنے کے بعد تو آپؐ نے انجام دینا ہی تھا لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا آپؐ کا دل بچپن سے ہی شرک سے پاک اور ایک خدا کے آگے جھکنے والا بن چکا تھا۔ خدا نے خود بچپن سے ہی اس دل کو اپنے لئے خالص کر لیا تھا۔ اگر کبھی بچپن میں اپنے بڑوں کے کسی دباؤ کے تحت، اس زمانہ کے کسی مشرکانہ تہوار میں جانا پڑا تو خداتعالیٰ نے خود ہی اس سے روکنے کے سامان پیدا فرما دئیے، خود ہی آپؐ کی حفاظت کے سامان پیدا فرما دئیے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 4فروری 2005ء)