حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔
تو یہ ہے غیرتِ رسول کا ایسا اظہار کہ جس سے دوسرے کو خود ہی احساس ہو جائے کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں حدّ ادب کے اندر رہتے ہوئے بات کرنی ہے۔
غرض کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے عمل سے بھی اور اپنی تحریر و تقریر سے بھی دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ حقیقی عشقِ رسول اور غیرتِ رسول کیا ہے؟ اور پھر اپنی جماعت میں بھی یہی روح پھونکی۔ یہ غیرتِ رسول دکھاؤ، لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے۔ ہر کارروائی کرو لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے۔ چنانچہ اسی تعلیم کا نتیجہ ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک دل آزار کتاب ایک آریہ نے لکھی اور پھر و رتمان جو رسالہ تھا اس میں بعد میں ایک مضمون بھی شائع کیا تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس کے رد ّکے لئے ہر قسم کی کوشش کی۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی نصیحت فرمائی کہ‘‘مسلمان کو چاہئے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کو بچانے کے لئے غیرت دکھائیں مگر ساتھ ہی یہ بھی دکھا دیں کہ ہر ایک مسلمان اپنے نفس کو قابو میں رکھتاہے اور اس سے مغلوب نہیں ہوتا۔ جب مسلمان یہ دکھا دیں گے تو دنیا ان کے مقابلے سے خود بخود بھاگ جائے گی‘‘۔
(الفضل 5جولائی 1927ء صفحہ7 بحوالہ سوانح فضل عمر جلد 5صفحہ41)
…2005ء میں جب ڈنمارک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیہودہ تصاویر بنائی گئیں تو ڈنمارک مشن نے بھی اور مَیں نے بھی خطبات کے ذریعہ اس کا جواب دیا۔ قانون کے اندر رہتے ہوئے کارروائیاں بھی کیں۔… قانون سے باہر نکل کر ہم جو بھی عمل کریں گے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صدق و وفا کا تعلق نہیں ہے۔
(خطبہ جمعہ 21؍ جنوری 2011ء)