حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔
کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْآن اس ایک فقرے میں توحید کا اعلیٰ معیار بھی بیان ہو گیا۔ احکام قرآن کا عملی نمونے کا معیار بھی قائم ہو گیا اور احکامات کی تفصیل بھی سامنے آ گئی۔ پس جس نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سمجھ لیا اس نے خدا تعالیٰ کو سمجھ لیا اور جس نے خدا تعالیٰ کو سمجھ لیا اس نے سب کچھ ہی سمجھ لیا کیونکہ شرک ہی تمام بدیوں، غفلتوں اور گناہوں کی جڑ ہے اور توحید پر قائم ہونے کے بعد انسان میں اعلیٰ اخلاق، علم، عرفان، تمدن، سیاست، دوسرے فنون میں کمال، سب ہی کچھ آ جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا نور ایک تریاق ہے جس میں تمام امراض کا علاج ہے۔ پس ہمارا ماٹو جو خود بخود خدا تعالیٰ نے مقرر فرما دیا ہے وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہے۔ باقی تفصیلات ہیں جو نصیحت کے طور پر کام آ سکتی ہیں۔ (ماخوذ از خطبات محمود جلد17 صفحہ 570 تا 571 خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍ اگست 1936ء)
…آج جبکہ شرک کے ساتھ دہریت بھی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے بلکہ دہریت بھی شرک کی ایک قسم ہے یا شرک دہریت کی قسم ہے۔ ہم اپنے آپ کو ایک نعرے پر محدود کر کے اور اس پر اکتفا کر کے اپنی دنیا و آخرت سنوارنے والے نہیں بن سکتے۔ نہ ہی ہم انسانیت کی خدمت کے زعم میں اپنی نمازوں اور عبادتوں کو چھوڑ سکتے ہیں۔ جو ایسا کرتا ہے یا کہتا ہے اس کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ پس ہمیں اپنے حقیقی مطمح نظر اور مقصود کو ہمیشہ سامنے رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ ہم تمام دینی و دنیاوی انعامات کے حاصل کرنے والے بن سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (خطبہ جمعہ 9؍ مئی 2014ء)