جلسہ سالانہ (اداریہ – دسمبر۲۰۲۰)

جلسہ سالانہ جماعتِ احمدیہ کی اخلاقی اور روحانی تربیت میں جہاں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے وہیں جماعتی تشخص کو عالمی افق پر اُجاگر کرنے میں بھی اِس روحانی اجتماع نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔ اور اِسی طرح جماعتِ احمدیہ کی روز افزوں ترقی کا مظہر بھی ہے۔حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے جماعتِ احمدیہ کی بنیاد رکھنے کے دو سال بعد 1891ء میں جماعت کی روحانی و اخلاقی تربیت کے لئے جلسہ سالانہ کی بنیاد رکھی۔آپؑ نے اس جلسہ کے انعقاد کے بنیادی اغراض و مقاصد اپنے رسالہ ’’آسمانی فیصلہ‘‘ کے ساتھ شائع فرمائے۔ آپؑ تحریر فرماتے ہیں:

’’تمام مخلصین داخلین سلسلہ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت دل پر غالب آجائے اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہوجائے جس سے سفر آخرت مکروہ معلوم نہ ہو لیکن اس غرض کے حصول کیلئے صحبت میں رہنا اور ایک حصہ اپنی عمر کا اس راہ میں خرچ کرنا ضروری ہے تا اگر خدائے تعالیٰ چاہے تو کسی بُرہان یقینی کے مشاہدہ سے کمزوری اور ضعف اور کسل دور ہو اور یقین کامل پیدا ہو کر ذوق اور شوق اور ولولہ عشق پیدا ہوجائے سو اس بات کیلئے ہمیشہ فکر رکھنا چاہئے اور دعا کرنا چاہئے کہ خدائے تعالیٰ یہ توفیق بخشے اور جب تک یہ توفیق حاصل نہ ہو کبھی کبھی ضرور ملنا چاہئے کیونکہ سلسلہ بیعت میں داخل ہو کر پھر ملاقات کی پروا نہ رکھنا ایسی بیعت سراسر بے برکت اور صرف ایک رسم کے طور پر ہوگی…‘‘نیز فرمایاکہ ؛

 ’’اِس جلسہ میں ایسے حقایق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کیلئے ضروری ہیں اور نیز اُن دوستوں کیلئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی اور حتی الوسع بدرگاہ ِارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے اور ایک عارضی فائدہ ان جلسوں میں یہ بھی ہوگا کہ ہر یک نئے سال میں جس قدر نئے بھائی اس جماعت میں داخل ہوں گے وہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو کر اپنے پہلے بھائیوں کے ُمنہ دیکھ لیں گے اور روشناسی ہو کر آپس میں رشتہ تودّد و تعارف ترقی پذیر ہوتا رہے گا اور جو بھائی اس عرصہ میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا اس جلسہ میں اس کیلئے دعائے مغفرت کی جائے گی اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پر ایک کرنے کیلئے ان کی خشکی اور اجنبیّت اور نفاق کو درمیان سے اٹھا دینے کیلئے بدرگاہ حضرت عزت جلّ شانہٗ کوشش کی جائے گی اور اس روحانی جلسہ میں اور بھی کئی روحانی فوائد اور منافع ہوں گے جو ان شاء اللہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 351، 352)

آجکل کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں پیدا شدہ حالات میں اِمسال اکثرمقامات پر جلسہ سالانہ منعقد نہیں ہوئے۔ جلسہ سالانہ کا التواء یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنی اخلاقی اور روحانی حالتوں پر غور کریں، پہلے سے بڑھ کر اپنے خدا کے آگے مخلص ہو کر جھک جائیں اور ان ایام کو خاص دعاؤں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے معمور گزاریں۔یہ دن دکھی انسانیت کی خدمت کے دن ہیں ۔خداکی مخلوق کے ساتھ بلاتمیز مذہب وملت ہمدردی ہی اس وقت خدام الاحمدیہ کا مطمح نظر ہونا چاہئے اور اپنی شاندار روایات کو قائم رکھتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کے لئے ہمیشہ کمربستہ رہناچاہئے۔اس سے ہماری مجلس کے ساتھ وابستگی ہمیشہ مضبوط رہے گی اور کروناسے پیدہ شدہ سنگین حالات کے باوجودہم مجلس کے فعال خادم بننے کا شرف حاصل کرسکتے ہیں۔ اوراجتماعات اورجلسہ سالانہ کے انعقادنہ ہونے کے منفی اثرات سے ہم بہت حد تک بچ سکتے ہیں اورہمارے اندر خدمت دین اور خدمت انسانیت کا جذبہ موجزن رہےگا۔ان دنوں میں خاص کرہمیں سیدناحضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات اورVIRTUAL پروگرامز کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہے اورانکو ہمہ تن گوش ہوکر سنناچاہے انہی پروگرامز کی بدولت ہی ہمارے دلوں میں دینی جوش قائم ودائم رہ سکتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب خدام احمدیت کو اس کی توفیق وسعادت عطافرمائے۔آمین۔ نیاز احمدنائک

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو اپنى نصف نىکىاں مجھے دىدے

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)