امّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سب سے پہلے حضور ﷺ کو سچی خوابیں آنے لگیں۔ جو خواب بھی آتی وہ نمودِ صبح کی طرح روشن اور صحیح نکلتی۔ حضور ﷺ کو خلوت پسند تھی اور غار حرا میں جا کر عبادت کرتے تھے۔ آپﷺ کچھ سامان اپنے ہمراہ لے جاتے۔ جب ختم ہو جاتا تو دوبارہ گھر آکر کھانے پینے کا سامان لے جاتے۔ اسی اثناء میں آپ ﷺ کے پاس ایک فرشتہ آیا اور کہا ’پڑھو!‘۔ آپﷺ نے کہا میں نہیں پڑھ سکتا۔ فرشتہ نے آپ کوسختی سے دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا ’پڑھو!‘۔ حضور ﷺ نے کہا :میں نہیں پڑھ سکتا۔ فرشتہ نے دوسری مرتبہ دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا ’پڑھو!‘۔حضور ﷺ نے کہا: میں نہیں پڑھ سکتا۔ تیسری دفعہ فرشتہ نے پھر دبایا اور چھوڑ دیا اور کہا اپنے اس پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے انسان کو پیدا کیا۔ پڑھو درآنحالیکہ تیرا رب عزت والا اور کرم والا ہے۔ اس کے بعد حضورﷺ گھر واپس آئے۔ آپؐ کا دل لرز رہا تھا۔ اپنی زوجہ مطہرہ حضرت خدیجہؓ کے پاس آ کر کہا مجھے کمبل اوڑھا دو۔ چنانچہ انہوں نے کمبل اوڑھا دیا۔ جب آپ ﷺ کی گھبراہٹ جاتی رہی تو حضرت خدیجہؓ کو سارا واقعہ بتایا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ میں اپنے متعلق ڈرتا ہوں (کہ میں یہ اہم کام کر بھی سکوں گا یا نہیں۔) اس پر حضرت خدیجہؓ نے کہا کہ خدا کی قسم !اللّٰہ تعالیٰ آپؐ کو کبھی رسوا نہیں ہونے دے گا۔ آپؐ صلہ رحمی کرتے ہیں، کمزوروں کواٹھاتے ہیں، جو خوبیاں معدوم ہو چکی ہیں ان کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مہمان نواز ہیں، ضروریات حقہ میں امداد کرتے ہیں۔ (صحیح بخاری۔کتاب کیف کان بدأ الوحی الیٰ رسول اللّٰہ ﷺ)
ميدانِ تبليغ ميں تائيد و نصرت کےايمان افروز ذاتي واقعات
از مولانا غلام نبي نياز صاحب سابق مبلغ انچارج سري نگر کشميرادارت مشکوٰة نے احقر کو ارشاد فرمايا ہے کہ مذکورہ موضوع پر کچھ تحرير