انفاخ النبی ﷺ – جولائی ۲۰۲۰

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص سے میرا جھگڑا ہو گیا تو میں نے اسے ماں کی گالی دی ۔ اس شخص نے رسول اللہ ﷺ کے پاس میری شکایت کی تو آپ نے فرمایا :۔تو ابھی ایسا شخص ہے جس میں جاہلیت کی عادت باقی ہے۔

(بخاری ، کتاب الادب باب ما ینھی من السباب)

)

حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ جب کسی مجلس سے اٹھتے تو یہ دعا کرتے :

اے اللہ ہمیں اپنے دین کے بارہ میں کسی ابتلا میں نہ ڈالنا اور دنیا کو ہمارا سب سے بڑا غم نہ بنانا اور ہمارے علم کی پہنچ صرف دنیا تک محدود نہ ہو ۔ اور ایسے شخص کو ہم پر مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔

(جامع ترمذی کتاب الدعوات باب فی عقد التسبیح حدیث نمبر 3424)

حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:

’’ہلاکت ہے اس کے لئے جو اس لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے۔ تباہی ہے اس کے لئے، تباہی ہے اس کے لئے۔‘‘

(ابو داؤد کتاب الادب، باب فی التشدید فی الکذب)

حضرت ابو ہریرۃ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :۔

فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ

میں نبیوں میں سے سب سے آخری ہوں اور میری مسجد تمام مساجد میں سے آخری مسجد ہے ۔

(صحیح مسلم کتاب الحج باب فَضْلِ الصَّلَاةِ بِمَسْجِدَيْ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)