حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی کے دوران ایک سخت چٹان میرے آڑے آئی تورسول اللہ ﷺ اس وقت میرے پاس ہی تھے۔ آپ ؐ نے جب مجھے اس سخت چٹان کو مشکل سے توڑتے دیکھا تو آپ ﷺ نے میرے ہاتھ سے کدال لے لی اور اس چٹان پر ماری تو اس سے ایک چنگاری نکلی۔ آپ نے دوبارہ کدال ماری تو پھر چنگاری نکلی۔ تیسری بار بھی ایسے ہی ہوا۔ اس پر مَیں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ آپ کے کدال مارنے سے یہ کیسی چنگاریاں نکلی تھیں؟ آپ ؐ نے فرمایا کیا تم نے بھی یہ چنگاریاں دیکھی ہیں ۔ مَیں نے عرض کی جی ہاں ۔ فرمایا پہلی مرتبہ نکلنے والی چنگاری پر اللہ تعالیٰ نے مجھے یمن کی فتح کی خبر دی ہے۔ دوسری بار شام اور مغرب اور تیسری بار نکلنے والی چنگاری سے مشرق کی فتح کی خبر دی ہے۔
(سیرۃ النبویۃ لابن ہشام ذکر غزوۃ خندق)
سیدنا حضرت محمد مصطفیٰﷺ فرماتے ہیں:
مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ الْقَلِیْلَ لَمْ یَشْکُرِ الْکَثِیْرَ وَمَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ
ترجمہ۔ جو تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا۔ جو بندوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔
(مسند احمد، کتاب اول مسند الکوفیین، حدیث النعمان بن بشیر)
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :ہر بچہ فطرتِ اسلامی پر پیدا ہو تا ہے۔ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بناتے ہیں۔ یعنی قریبی ماحول سے بچے کا ذہن متاثر ہوتا ہے جیسے جانور کا بچہ صحیح سالم پیدا ہوتا۔ کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا نظر آتا ہے؟ یعنی بعد میں لوگ اس کا کان کاٹتے ہیں اور اسے عیب دار بنا دیتے ہیں۔
(سنن الدارمی، فضائل القرآن، فضل من قرأ القرآن)