اس زمانہ کے امام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ نے یہ دعویٰ فرمایا کہ میں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ۔اور اس وقت آپ کو اسلام کی اصلاح وتجدید کا کام تفویض کیا جب زمانہ خود اس کا متقاضی تھا کہ کوئی مصلح آنا چاہے ۔یہی ایک مامور من اللہ کی صداقت کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وقت اس کو خود پکار رہاہوتاہے ۔جیساکہ آپؑ خود بھی فرماتےہیں کہ
وقت تھاوقت مسیحانہ کسی اور کا وقت
میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا
ضرورت زمانہ کے علاوہ خداتعالیٰ کی تائید و نصرت اور گزشتہ انبیاء کی پیشگوئیاں اور سلف صالحین کی پیش خبریاں کسی بھی مامور کے لئے کسوٹی ہوا کرتے ہیں ۔ا ن تینوں معیاروں پر حضرت مرزاغلا م احمد قادیانیؑ کھرے اترتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کی تائید و نصر ت میں ہزارہا نشانات دکھائے ۔آپ نے اپنے مخالفوں کو کچھ یوں للکارا ۔لیکن کوئی مرد میدان نہ بنا
ہے کو ئی کاذب جہاں میں لاؤ لوگو کچھ نظیر
میرے جیسی جس کی تائیدیں ہوئی ہوں باربار
اللہ تعالیٰ نے اس رنگ میں بھی آپ کی تائید و نصرت فرمائی کہ جو آپؑ کی ہزیمت چاہتے تھے انکو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔آپ ؑ کے مخالفین وجاہت اور جمعیت رکھتے تھے اور آپ اپنی ہی گمنام بستی میں گمنام تھے ۔لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو خوشخبری دی کہ حاسدوں کے منصوبے لاحاصل ہیں اور دشمنوں کی دشمنیاں عبث ۔آپؑ کیا خوب فرماتے ہیں :
گڑھے میں تونے سب دشمن اتارے
ہمارے کردئے اونچے منارے
ایک طرف اللہ تعالیٰ نے آپ کے دشمنوں کی صف لپیٹ لی ۔دوسر ی طرف آپ کے محبین کی گروہ میں بے پناہ اضافہ کرتارہا۔کیونکہ خداتعالیٰ نے آپ کو بشارت دی تھی کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا ‘‘اور آپ کی محبت لوگوں کے دلوں میں بٹھاؤں گا ۔چنانچہ آپ کی زندگی میں ہی اللہ تعالیٰ نے اس وعدے کو بڑی صفائی سے پورا فرمایا اور ہزاروں کی تعداد میں عشاق عقیدت کا نذرانہ لے کر آئےاور اس الٰہی وعد ےکو دیکھ کر ہی آپؑ نے برجستہ فرمایا:
لوگوں کی اس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھی
میرے وجود کی بھی کسی کو خبر نہ تھی
اب دیکھتے ہو کیسارجوع جہاں ہوا
اک مرجع خواص یہی قادیاں ہوا
قادیان تخت گاہ رسول ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس بستی کا ہمیشہ پاس رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے طاعون کے زمانہ میںاس بستی کی از خود حفاظت فرمائی اور حضرت مسیح موعودؑ کے گھر کے لئے اللہ تعالیٰ نے خاص حفاظت فرمائی تھی۔ اور خوشخبری دی تھی کہ انی احافظ کل من فی الدار۔یعنی جو بھی آپ کے گھر میں صحت نیت کے ساتھ داخل ہوگا اس کو امان دیا جائے گا۔اس جگہ رحانی گھر بھی مراد تھا یعنی جو آپ کی تعلیمات پر پوراپورا عمل کریگااللہ تعالیٰ اسکی بھی حفاطت فرمائے گا۔آج جب کہ دنیا میں کروناوائرس اور دیگر وبائیں دنیا میں قہر برپا کر رہی ہیں تو دنیا کو اپنے خالق و مالک کی طرف پہلے سے زیادہ توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔اور اس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں زندہ خداسے متعارف کروایاہے ۔آپ ؑ اپنے آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفے ؑ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کو تباہی و بربادی سے بچاناچاہتے تھے تبھی انتہائی محبت و ہمدردی سے خلق خداکو اپنے خالق ومالک کی طرف بلاتے تھے تاکہ لوگ دنیوی حسنات کے ساتھ ساتھ اخروی نعمتوں کے بھی وارث بن جائیں ۔آپؑ کیا خوب فرماتے ہیں ۔
صدق سے میر ی طر ف آؤ اسی میں خیر ہے
ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کاہوں حصار نیاز احمدنائک
نیاز احمدنائک