کلام الامام المہدی علیہ السلام – جون ۲۰۲۱
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یاد رکھو جو شخص سختی کرتا ہے اور غضب میں آجاتا ہے اس کی
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یاد رکھو جو شخص سختی کرتا ہے اور غضب میں آجاتا ہے اس کی
آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے۔ نرمی کو پسند کرتا ہے۔ نرمی کا جتنا اجر دیتا ہے اُتنا سخت گیری کا نہیں دیتا بلکہ کسی اور نیکی کا بھی اتنا اجر نہیں دیتا۔ (مسلم کتاب البر والصلۃ والآداب باب فضل الرفق حدیث نمبر 6601) ایک اور مقام پر فرمایا :جو نرمی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔ (مسلم، ص 1072، حدیث6598)
ٰلِکَ الَّذِیْ یُبَشِّرُ اللّٰہُ عِبَادَہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ قُلْ لَّاۤ اَسَْٔلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی وَ مَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَۃً نَّزِدْ لَہٗ
یہ اللہ تعالیٰ کی قدیم سے سنت چلی آرہی ہے کہ اسکے برگزیدہ لوگوں کی جماعت باوجود تھوڑ ی تعداد اور ظاہری ساز وسامان کی کمی کے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں: ان دنوں میں اپنے لئے دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو، اس
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: دعا خداتعالیٰ کی ہستی کا زبردست ثبوت ہے۔ چنانچہ خداتعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے جس کے لئے باب الدعا کھولا گیا گویا اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دئیے گئے۔ اور اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے سب سے زیادہ محبوب اس کے نزدیک یہ ہے کہ اس سے عافیت طلب کی جائے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دعا ایسے ابتلاؤں میں بھی مفید ہے جو نازل ہو چکے ہوں یا ابھی تک نازل نہیں ہوئے۔ پس اے اللہ کے بندو تمہیں چاہئے کہ تم دعا میں لگے رہو۔ (سنن الترمذی۔ ابواب الدعوات۔ باب نمبر102)
یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ(البقرة: ۱۸۴) ترجمہ :۔ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو تم پر روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔ وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ
حسن و احسان دو ایسی چیزیں ہیں جو عشق ومحبت کا باعث بنتی ہیں ۔ یاہم کسی کے ظاہری حسن کے دلدادہ ہوجاتے ہیں یا اسکے احسان ومروت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔ پس اللہ تعالیٰ کا نور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے اور اللہ تعالیٰ