یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ. اَلَمْ یرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَـهُـمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّـهُـمْ اِلَیـهِـمْ لَا یرْجِعُوْنَ
(سورۃ یٰس آیت :31-32)
ترجمہ: وائے حسرت بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر وہ اس سے ٹھٹھا کرنے لگتے ہیں۔ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کتنی ہی بستیوں کوہم ہلاک کر چکے ہیں (اور یہ بھی کہ جن کو ہلاک کیا گیا تھا) وہ واپس نہیں لوٹتے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ اگر مجھ سے ٹھٹھا کیا گیا تو یہ نئی بات نہیں ۔ دنیا میں کوئی رسول نہیں آیا جس سے ٹھٹھا نہیں کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَیعنی‘‘بندوں پر افسوس کہ کوئی رسول ان کے کے پاس ایسا نہیں آیا جس سے انہوں نے ٹھٹھا نہیں کیا۔‘‘
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن، جلد 23، صفحہ :334)
’’ کوئی نبی نہیں جس سے ٹھٹھا نہیں کیا گیا۔ پس ضرور تھا کہ مسیح موعود سے بھی ٹھٹھا کیا جاتا جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے ’یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ ‘پس خدا کی طرف سے یہ نشانی ہے کہ ہر ایک نبی سےٹھٹھا کیا جاتا ہے مگر ایسا آدمی جو تمام لوگوں کے رو برو آسمان سےاترے اور فرشتےبھی اس کے ساتھ ہوں اس سے کون ٹھٹھا کرے گا۔ پس اس دلیل سے بھی عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ مسیح موعود کا آسمان سے اتر نا محض جھوٹا خیال ہے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد ،20 صفحہ :66، 67)