یا تیک من کل فج عمق (اداریہ – دسمبر ۲۰۲۱)

خداتعالیٰ کے ماموروں میں ایک قوت جاذبیت ہوتی ہے۔ اس مقناطیسی قوت کے باعث لوگ ان کی طرف کھچے چلے آتے ہیں ۔اس دور میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مرز اغلام احمد قادیانی ؑ کو دین اسلام کی سربلندی اور شوکت کے لئے مبعوث فرمایا۔ آپؑ کے وجود باوجود نے ایک بار پھر اس سنت الٰہی پر مہر تصدیق ثبت فرمائی کہ خداتعالیٰ کے فرستادے ہی غالب آتے ہیں ۔آپؑ کو اللہ تعالیٰ نے گمنامی کے زمانہ میں یہ خوشخبری عطا فرمائی کہ ’’یاتیک من کل فج عمق ویاتون من کل فج عمیق ‘‘ یعنی لوگ دور دراز علاقوں سے آپ کے پاس آئیں گے۔ یہ الہام ہر نئے دن نئی شان کے ساتھ پورا ہورہاہے۔ طیور ابراہیمی ہر آن اپنے روحانی آقا کی طرف دوڑے چلے آرہے ہیں ۔اور اپنی روحانی تشنگی کے سامان کرتے ہیں ۔ہر ملک وقوم کے پروانے اس شمع ہدایت کے گرد گھومتے ہیں۔دنیا کے فرازنوں نے لاکھ جتن کئے کہ یہ دیونےاپنے محبوب کی محبت سے محروم رہیں لیکن وہ اپنے آقا کے عشق و فدائیت میں پروانہ وار آتے رہے۔ اس کیفیت پر یہ شعر بے ساختہ زبان پر آتاہے کہ

ہوتی نہ اگر روشن وہ شمع رخ انور

کیوں جمع یہاں ہوتے سب دنیا کے پروانے

قادیان دارالامان کی بستی کو تخت گاہ رسول ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں ہزاروں معجزات ونشانات رونما ہوئے۔ یہاں کے چپے چپے پر خداتعالیٰ کی تائید و نصرت کے جلوے ظاہر ہوئے۔

اس مقدس بستی سے فیضیاب ہونے کے لئے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں احباب جماعت  اپنی روحانی تشنگی بجھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔جلسہ سالانہ احباب کے یہاں اجتماع کا بہت بڑا ذریعہ ہے قادیان کی بستی میں بظاہر کوئی دنیوی شہرت کی چیزیں نہیں ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف مائل کریں ۔لیکن روحانی کشش اپنے اندر رکھتی ہے۔ قادیان کی ترقی کے بارے میں حضرت مسیح موعودؑ کوبھاری بشارات خداتعالیٰ نے عطا فرمائیں ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو الہاماًبتایا کہ ’’ایک دن آئے گا جو قادیان سورج کی طرح چمک کردکھلائے گا کہ یہ سچے کا مقام ہے ‘‘دراصل جھوٹے دعویداروں کی شان وشوکت کو زوال لاحق ہوجاتاہے۔ اور خداکے ماموروں کی ترقی تدریجاً ہوتی ہے لیکن مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے۔ جھوٹے دعویداروں کا نام لیوا تک نہیں رہتا۔ لیکن سچوں کو خداتعالیٰ مرجع خلائق بنا دیتاہے۔ خداتعالیٰ کی یہی سنت ازلی ہم اس زمانے کےامام حضرت مرزاغلام احمد قادیانیؑ کے حق میں بھی پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔آپ کےمولد و مسکن و مدفن کی طرف ہزاروں عقیدت مندوالہانہ عقیدت کے ساتھ آتے ہیں ۔قادیان میں روحانی فیض پانے کے لئے مختلف اقوام کا آنا یقیناً اس بستی کو محترم بناتاہے۔

زمینِ قادیاں اب محترم ہے

ہجومِ خلق سے ارضِ حرم ہے

 (نیاز احمد نائک)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)