آج کا دَور فتنوں کا دَور ہے۔ سیاسی انتشار، اخلاقی
زوال، مذہبی منافرت اور روحانی بے راہ روی نے دنیا کو ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کیا
ہے جہاں انسانیت رہنمائی کی پیاسی ہے۔ مغرب ومشرق میں جہالت اور انتہاپسندی نے دین
اسلام کے پرامن چہرے کو داغدار کر رکھا ہے۔ ان حالات میں اگر کوئی نظام انسانیت کو
بچا سکتا ہے، تو وہ الٰہی ’’ نظام خلافت ‘‘ہے۔
خلافت
کوئی سیاسی یا دنیاوی حکومت کا ماڈل نہیں، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا قائم کردہ نظام
ہے جو نبی کی وفات کے بعد دین کو محفوظ رکھنے کے لیے وجود میں آتا ہے۔
حضرت
امیرالمومنین خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ہے:
’’ واضح ہو کہ اب اللہ کی رسی حضرت مسیح موعود علیہ
الصلوة والسلام کا وجود ہی ہے، آپ کی تعلیم پر عمل کرنا ہے۔ اور پھر خلافت سے چمٹے
رہنا بھی تمہیں مضبوط کرتا چلا جائے گا۔ خلافت تمہاری اکائی ہوگی اور خلافت تمہاری
مضبوطی ہو گی ۔ خلافت تمہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام اور آنحضرت ﷺ کے
واسطے سے اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والی ہوگی ۔ پس اس رسی کو بھی مضبوطی سے پکڑے رکھو۔
ورنہ جو نہیں پکڑے گا وہ بکھر جائے گا۔ نہ صرف خود بر باد ہوگا بلکہ اپنی نسلوں کی
بربادی کے سامان بھی کر رہا ہو گا ۔“
پھر
اسی تسلسل میں مزید فرمایا:
’’ آج ہر احمدی کو حبل الله کا صحیح ادراک اور فہم حاصل
کرنے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ صحابہ کی طرح قربانیوں کے معیار قائم کرنا حبل
اللہ کو پکڑنا ہے۔ ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنا حبل اللہ کو پکڑنا ہے۔ قرآن کریم کے
تمام حکموں پر عمل کرنا حبل اللہ کو پکڑنا ہے۔ اگر ہر فرد جماعت اس گہرائی میں جا
کر حبل اللہ کے مضمون کو سمجھنے لگے تو وہ حقیقت میں اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کے
بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے ایک جنت نظیر معاشرہ کی بنیاد ڈال رہا ہو گا۔‘‘
(خطبہ
جمعہ فرمودہ 26 اگست 2005 بحوالہ الفضل انٹر نیشنل 16 ستمبر 2005 صفحہ 7-6)
موجودہ دور کے تقاضے ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم خلافت سے
اپنے تعلق کو مزید مضبوط کریں۔ سوشل میڈیا، الحاد، فکری انحرافات، اور لبرل نظریات
نوجوان نسل کو دین سے دور کرنے کی بھرپور کوشش میں ہیں۔ ایسے میں اگر ان کے دلوں میں
خلافت کی محبت اور اطاعت کا نور جگا دیا جائے، تو وہ ہر فتنہ کے مقابلے میں مضبوط
قلعہ ثابت ہوں گے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں نہ صرف خود شعور حاصل کرنا ہے بلکہ
جماعت کے ہر فرد، خصوصاً نوجوانوں میں خلافت کی حقیقت اور برکات کا شعور بیدار
کرنا ہے۔ خلیفہ وقت کی آواز کو صرف سننا کافی نہیں، اس پر عمل کرنا، اسے اپنی زندگی
کا نصب العین بنانا ہی اصل شعور کی علامت ہے۔ ہمارے پیارے امام سیدنا امیر المؤمنین
ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کامندرجہ ذیل دردمندانہ ارشاد پیش ہے۔ فرمایا:
’’پس
اے میرے پیار واور میرے پیاروں کے پیارو! اٹھو۔ آج اس انعام کی حفاظت کے لیے عزم
اور ہمت سے اپنے عہد کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور گرتے ہوئے، اس سے
مدد مانگتے ہوئے میدان میں کود پڑو کہ اسی میں تمہاری بقا ہے۔ اسی میں تمہاری
نسلوں کی بقا ہے اوراسی میں انسانیت کی بقا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی تو فیق
دے۔اللہ تعالیٰ مجھے بھی توفیق دے کہ ہم اپنے عہد کو پورا کرنے والے ہوں۔‘‘
(خطاب
27مئی 2008ء Excelسینٹرصفحہ61)
یاد
رکھیں، خلافت سے جڑنا صرف ایک روحانی فریضہ نہیں بلکہ ہماری بقا اور ترقی کی ضامن
ہے۔ اس شعور کو ہم جتنا گہرا کریں گے، اُتنا ہی ہم اسلام کی سچائی اور امن کے پیغام
کو دنیا تک پہنچا سکیں گے۔ پس آیئے! ہم سب اپنے دلوں میں خلافت کی سچی محبت، کامل
اطاعت اور حقیقی شعور اور سمجھ پیدا کریں۔ اپنی نسلوں کو اس نور سے آشنا کریں اور
دنیا کو دکھا دیں کہ خلافت احمدیہ ہی وہ الٰہی سائبان ہے جو ہمیں ہر فتنہ سے محفوظ
رکھتا ہے۔
(سلیق
احمد نائک)