تاریخِ انسانی کے اوراق گواہ ہیں کہ ازل سے خیر وشر، نور
وظلمت، حق وباطل کے درمیان ایک مسلسل معرکہ برپا ہے۔ روشنی کی کرنیں جب بھی افق پر
نمودار ہوئیں، تاریکی کے پجاریوں نے انہیں مٹانے کی ہر ممکن سعی کی۔ مگر کائنات کی
اس ازلی داستان میں ہمیشہ ایک ہی نتیجہ سامنے آیا ہے کہ سچائی کی شمع بجھانے والے
خود گمنامی کے اندھیروں میں کھو گئے، جبکہ حق کا نور صدیوں تک جگمگاتا رہا۔ یہاں
تک کہ خود سید الاولین والآخرین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بھی مکہ میں قبولیت کے
بجائے شدید ترین مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ آپؐ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے،
جھوٹے الزامات عائد کئے گئے، آپؐ کو جادوگر، کاہن، شاعر اور مجنون کہا گیا، اور
آپؐ کی دعوت کو دبانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ مگر خدا تعالیٰ کی نصرت بالآخر
آپؐ کے ساتھ تھی اور تمام دشمن نامراد اور ذلیل ورسوا ہو کر مٹ گئے۔
یہی عادتِ قدیمہ اس زمانے میں بھی دہرائی گئی، جب سرورِ
دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے غلامِ صادق، حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ
السلام نے خدا کے حکم سے اصلاحِ خلق کا کام شروع کیا اور سلسلہ احمدیہ کی بنیاد
رکھی۔ دنیا میں حشر بپا ہو گیا، اور کیا یگانے، کیا بیگانے، سب ہی مخالفت میں خم
ٹھونک کر میدان میں آگئے۔ مولویوں، پنڈتوں، پادریوں، سیاست دانوں اور نام نہاد دینداروں
نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر آپؑ کے خلاف زمین و آسمان کے قلابے ملائے۔
حضرت مسیح موعودؑ کی مخالفت میں علماء سوء اور دینی ٹھیکے
دار میدان میں اترےاورآپؑ پر جھوٹے مقدمات کئے، آپؑ کو دجال، کافر، اور نعوذباللہ
جھوٹا کہا گیا۔ ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے کہ کسی طرح آپؑ کی دعوت کو روکا
جا سکے۔ مگر خدا تعالیٰ نے اپنے مامور کی سچائی کو روشن کر دیا، اور وہ تمام دشمن
نامراد ہو کر مٹ گئے، جنہوں نے جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے آپؑ کی ذات کو بدنام کرنے
کی کوشش کی تھی۔
چنانچہ یہ سلسلہ آج بھی اسی طرح قائم ہے۔ حضرت اقدس مسیح
موعودؑ کی وفات کے بعد بھی جماعت احمدیہ کی برق رفتار ترقی اور عالمگیر وسعت کو دیکھ
کر مخالفین انگشت بدنداں ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں بھی نام نہاد مولویوں
نے آپؑ پر بے غل وغش الزامات واتہامات کا طوفان کھڑا کیا، آپؑ کے خلاف جھوٹے فتوے
جاری کئے ، آپؑ کی کتابوں کو غلط طریقے سے پیش کیا، اور عوام کو آپؑ کے خلاف بھڑکایا۔
مگر خدا تعالیٰ نے اپنے وعدے کو پورا کیا اور باطل کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیا۔ یہاں
تک کہ ان مکذبین اور مکفرین میں سے کئی ایسے عبرتناک انجام کو پہنچے کہ دیکھنے
والوں پر ہیبت طاری ہو گئی۔
حضرت
مسیح موعودؑ نے اس حقیقت کو اپنے پُرمعارف اشعار میں یوں بیان فرمایا:
مجھ پر ہر اک نے وار کیا اپنے رنگ میں
آخر ذلیل ہو گئے انجامِ جنگ میں
مجھ کو ہلاک کرنے کو سب ایک ہو گئے
سمجھا گیا میں بد، پہ وہ سب نیک ہو گئے
آخر کو وہ خدا جو کریم وقدیر ہے
جو عالم القلوب وعلیم وخبیر ہے
اترا میری مدد کے لیے کر کے عہد یاد
پس رہ گئے وہ سارے سیہ رو و نامراد
بلاشبہ، خدا تعالیٰ کے مامور کی کامیابی مقدر ہوتی ہے،
اور مخالفتوں کے طوفان کبھی بھی حق کی روشنی کو بجھا نہیں سکتے۔ آج بھی مخالفین کی
بدزبانی اور بدکلامی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے، مگر جماعت احمدیہ اپنی منزل کی
طرف برق رفتاری سے گامزن ہے، اور ان شاء اللہ، وہ وقت بھی قریب ہے جب دنیا دیکھے گی
کہ فتح بالآخر خدا کے سچے بندوں کی ہی ہوگی۔
شمارہ ہذا میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ پر مخالفین کی طرف
سے تراشے گئے بعض بے بنیاد اعتراضات کے جوابات شاملِ اشاعت کیے جا رہے ہیں، تاکہ
کسی شریف النفس اور سعید الفطرت انسان کو حقیقتِ حال تک پہنچنے میں دقّت نہ ہو اور
وہ تعصب و بدظنی کے دبیز پردوں کو چاک کرکے صداقت کی روشنی میں قدم رکھ سکے۔
(سلیق
احمد نائک)