وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِی عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِیبٌ ۭ اُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلْیسْتَجِیبُوْا لِی وَلْیؤْمِنُوْا بِی لَعَلَّہُمْ یرْشُدُوْنَ
(سورۃ البقرۃ:187)
ترجمہ: اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقیناً میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبّیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
تفسیر: مندرجہ بالا آیت کی تفسیربیان فرماتے ہوئے حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:
’’ فرماتا ہے اے میرے رسول! جب میرے بندے میرے متعلق تجھ سے سوال کریں اور پوچھیں کہ ہمارا خدا کہاں ہے؟ جیسے عاشق پوچھتا پھرتا ہے کہ میرا محبوب کہاں ہے؟ تو تو انہیں کہہ دے کہ تم گھبراؤ نہیں میں تو تمہارے بالکل قریب ہوں۔ یہاں عِبَادِی سےمراد عاشقانِ الہی ہی ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس طرح عاشق ہر جگہ دوڑا پھرتا ہے اور کہتا ہے کہ میرا معشوق کہاں ہے؟ اسی طرح جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق پوچھیں تو تو انہیں کہہ دے کہ گھبراؤ نہیں میں تمہارے قریب ہی ہوں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے عشاق کے دل کو توڑنا نہیں چاہتا۔‘‘
(تفسیر کبیر جلد2 صفحہ399)