میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں


وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِی عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِیبٌ ۭ اُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلْیسْتَجِیبُوْا لِی وَلْیؤْمِنُوْا بِی لَعَلَّہُمْ یرْشُدُوْنَ

(سورۃ البقرۃ:187)

ترجمہ: اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقیناً میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبّیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔

تفسیر: مندرجہ بالا آیت کی تفسیربیان فرماتے ہوئے حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:

’’ فرماتا ہے اے میرے رسول! جب میرے بندے میرے متعلق تجھ سے سوال کریں اور پوچھیں کہ ہمارا خدا کہاں ہے؟ جیسے عاشق پوچھتا پھرتا ہے کہ میرا محبوب کہاں ہے؟ تو تو انہیں کہہ دے کہ تم گھبراؤ نہیں میں تو تمہارے بالکل قریب ہوں۔ یہاں عِبَادِی سےمراد عاشقانِ الہی ہی ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس طرح عاشق ہر جگہ دوڑا پھرتا ہے اور کہتا ہے کہ میرا معشوق کہاں ہے؟ اسی طرح جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق پوچھیں تو تو انہیں کہہ دے کہ گھبراؤ نہیں میں تمہارے قریب ہی ہوں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے عشاق کے دل کو توڑنا نہیں چاہتا۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد2 صفحہ399)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا