والدین سے احسان کا سلوک کرو

وَقَضٰى رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاۭ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَآ اَوْ کِلٰـہُمَا فَلَا تَـقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا

نی اسرائیل آیت 24)

ترجمہ: اور تیرے ربّ نے فیصلہ صادر کردیا ہے کہ تم اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے احسان کا سلوک کرو۔ اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک تیرے پاس بڑھاپے کی عمر کو پہنچے یا وہ دونوں ہی، تو اُنہیں اُف تک نہ کہہ اور انہیں ڈانٹ نہیں اور انہیں نرمی اور عزت کے ساتھ مخاطب کر۔

اس آیت کی تفسیر میں سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

’’اسلام نے والدین کی خدمت کے لئے خاص ہدایات دی ہیں ۔آنحضرت نے فرمایا ہے ‑‑‑‑‑‑جس شخص کو اپنے والدین میں سے کسی کی خدمت کا موقع ملے اور پھر بھی اس کے گناہ نہ معاف کئے جائیں تو خدا اس پر لعنت کرے مطلب یہ کہ نیکی کا ایسا اعلیٰ موقعہ ملنے پر بھی اگر وہ خدا کا فضل حاصل نہیں کر سکا۔تو جنّت تک پہنچنے کے لئے ایسے شخص کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ۔‑‑‑‑‑اس آیت میں یہ بھی اشارہ کر دیا کہ انسان بالعموم والدین کی ویسی خدمت نہیں کر سکتا جیسی کہ ماں باپ نے اس کی بچپن میں کی تھی ۔اس لئے فرمایا کہ ہمیشہ دُعا کرتے رہنا کہ اے خدا تو ان پر رحم کر تا کہ جو کسر عمل میں رہ جائے دُعا سے پوری ہو جائے ۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد 8، صفحہ نمبر 211، ایڈیشن 2004)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا