یتیم کی پرورش کا انعام

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِی أَبِی، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِی صَلَّى اللہُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا وَكَافِلُ الْیتِیمِ فِی الْجَنَّةِ هَكَذَاوَقَالَ:‏‏‏‏ بِإِصْبَعَیهِ السَّبابةِ وَالْوُسْطَى.

(صحیح بخاری کتاب الادب حدیث نمبر 6005)

ترجمہ: ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبد العزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سہل بن سعد ؓ سے سنا، ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ  میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت اور درمیانی انگلیوں کے اشارہ سے (قرب کو) بتایا۔

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا