آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میری امت کی مثال اس بارش کی سی ہے کہ جس کے متعلق معلوم نہیں کہ اس کا اول حصہ بہترین ہے یا آخری حصہ۔
(مشکوة کتاب الرقاق باب ثواب ھذہ الامة)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔(بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مَیں بنی آدم کا سردار ہوں مگر اس میں کوئی فخر کی بات نہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین کو پھاڑا جائے گا۔ مگر اس میں کوئی فخر کی بات نہیں۔ قیامت کے دن مَیں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں گا۔ اور میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جس سےزمین شق کی جائے گی۔ لیکن اس میں کوئی فخر کی بات نہیں۔ اور قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا۔ لیکن اس میں کوئی فخر نہیں۔
(ابن ماجہ -کتاب الزھد – باب ذکر الشفاعۃ)
آنحضرت ﷺ نے فرمایا :قابل رشک ہے وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا اور پھر اس کے برمحل خرچ کرنے کی غیر معمولی توفیق اور ہمت بخشی۔(بخاری)پھر فرمایا :جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ’’باب الصدقہ‘‘ہے جہاں سے صدقہ و خیرات کرنے والے داخل ہوں گے۔(مسلم)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کسی بھائی سے ملنے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے منادی یہ صدا لگاتا ہے کہ تو خوش رہے، تیرا چلنا مبارک ہو، جنت میں تیرا ٹھکانا ہو۔ (سنن ابن ماجہ -کتاب الجنائز – باب ماجاء فی ثواب من عاد مریضًا)