حضرت مسیح موعود ؑ کی وفات پر آپ کی نعش مبارک کے سرہانے آپ کے الوالعزم جوان بیٹے حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد المصلح الموعودؓ نے ان الفاظ میں ایک تاریخی ساز عہد کیاکہ ’’اےخدا میں تجھ کو حاضر ناظر جان کر تجھ سے سچے دل سے یہ عہد کرتاہوں کہ اگر ساری جماعت احمدیت سے پھر جائے تب بھی وہ پیغام جو حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ تو نے نازل فرمایاہے، اس کو دنیا کے کونے تک پھیلاؤں گا۔‘‘
یہ تاریخ ساز عہد ہماری توجہ کئی چیزوں کی طرف مبذو ل کراتاہے اوراس میں ہمارے لئے کئی سبق آموز اورایمان افروز باتیں مضمر ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ کی وفات پر کئی لوگ اس خوش فہمی میں مبتلاء ہوگئے تھے کہ نعوذباللہ اب یہ سلسلہ نیست ونابود ہوجائے گا۔اور دنیا میں بارہایہ منظر دیکھا گیاہے کہ بڑے بڑے قدآور لوگوں کی وفات کے بعد انکے گرد جمیعت بکھر جاتی ہے اورنام لیوا تک کوئی نہیں رہتا۔لیکن خداکے فرستادوں کے ساتھ ایسانہیں ہوتا۔بےشک وہ شروع میں اپنے ساتھ کوئی جمیعت اور طاقت نہیں رکھ رہے ہوتے ہیں۔ انکی ترقی تدریجاً ہوتی ہے لیکن مضبوط اورپائیدار ہوتی ہے۔آج جماعت احمدیہ کی مضبوطی اوراستحکام کے پیچھے حضرت مصلح موعودؓ کے اس عزم عالیشان کا ایک بنیادی کردار نظر آتاہے جو آپ نے نوجوانی کی عمر میں اپنے والد ماجد کے سرہانے کھڑے ہوکر کیاتھا۔یہ عزم عالیشان ہمارے نوجوانوں کے دلوں کے اندر نئے ولولے پیدا کرنے والاہے۔ان کے دلوں میں اس بات کو راسخ کرنے والاہے کہ حضرت مسیح موعو د ؑ مامور من اللہ تھے اور آپ ؑ کا قائم کردہ سلسلہ صداقت پر مبنی ہے تبھی باوجود بےشمار رکاوٹوں اورمخالفتوں کے ترقیات کی منازل طے کررہاہے۔ جس عزم اوراستقلال سے حضرت مصلح موعودؓ علم اسلام کی سربلندی کے کوشاں رہے اسی عزم صمیم کے ساتھ نوجوانان احمدیت کو ہمہ تن اسلام کی ترقی کے لئے مصروف عمل ہونا چاہئے۔حضرت مصلح موعودؓ کا یہ عزم عالیشان ہمیں یہ بھی درس دیتاہے کہ ابتلاؤں اور مصائب کے وقت ہمیں گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ ان سے لڑنے کا پختہ عزم کرناچاہے۔ یہ قوت ارادی کی کشتی ہی ہے جو ہمارے نوجوانوں کو مصائب و مشکلات کے بھنور سے نکال کر ساحل عافیت سے ہمکنار کرسکتی ہے۔قوم پرکسی بھی آفت یا حملہ کے وقت نوجوانوں کا ہی کام ہوتاہے کہ وہ حملہ آوروں کے سامنے سینہ سپر ہو کر اپنی جوانمردی کا ثبوت دیں اور قوم کو بچائیں۔ آج کل ہمارے نوجوانوں کوکئی محاذ پر لڑنے کی ضرورت ہے۔نوجوانوں کو اپنے عظیم قائد کی راہ پر چلتے ہوئے ان محاذوں کو کامیابی کے ساتھ سر کرنے کی ضرورت ہے۔ آج انٹرنیٹ کے دور میں ہماری اخلاقی اور روحانی قوتوں کوشیطان کے ساتھ ایک بہت بڑا معرکہ درپیش ہے۔ ہمیں انٹرنیٹ پر موجود شیطانی مواد سے کنارہ کرتے ہوئے رحمانی مائدہ یعنی ایم۔ ٹی۔ اے اور جماعتی ویب سائٹس کو زیادہ سے زیادہ دیکھنا چاہئے۔ اور اپنی قلمی تلواروں کو تیز کرتے ہوئے اسلام مخالف لٹریچر کا بدلائل جواب دینا چاہئے۔ اورہمیشہ اپنے ارادوں اور ہمتوں کو بلند اور جواں رکھنا چاہئے۔
میں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی
کہ وہ چھوٹے درجہ پہ ہوں راضی اور انکی نگاہ رہے نیچی
نیاز احمدنائک