حضرت علیؓ کی طرف یہ قول منسوب کیا جاتاہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ’’میں قران ناطق(بولنے والاقرآن ) ہوں اور کتاب اللہ کتاب صامت یعنی خاموش کتاب‘‘ ہے۔اس قول کے پس پردہ دراصل یہ حکمت کارفرمانظر آتی ہے کہ کتاب اللہ کی اصل حکمت خداکے رسول اور اسکے ہدایت یافتہ خلفاء پر ہی بدرجہ اتم منکشف ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نےیہی بات بیان فرمائی ہے کہ حضرت رسول کریم ﷺ کا کام کتاب اللہ کی آیات بیان کرنا اور انکی حکمت اور تعلیم سے آگاہ کرناہے۔
نبی کی نیابت میں یہی کام خلیفہ وقت کے ہوتےہیں ۔کیونکہ خلافت نبوت کی نہج پر ہوتی ہے۔ اور نبی جس مشن کے ساتھ مبعوث ہوتاہے اسی مشن کو جاری وساری رکھنے کے لئے خلافت کاقیام ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ خلافت کی خلعت سے سب سے موزوں شخص کو سرفراز فرماتاہے۔ اور خدا کی فعلی شہادت سے خلیفہ وقت کے انتخاب پر مہر تصدیق ثبت ہوتی ہے۔ جماعت احمدیہ میں جاری خلافت علیٰ منھاج النبوۃ کے آسمانی نظام کے ساتھ خدائی تائید و نصرت اور فعلی شہادت کو ہم ہرآن بچشم خود مشاہدہ کررہے ہیں ۔حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھوں جس بیج کی تخمریزی ہوئی تھی وہ آج خلافت کے زیر سایہ پھل پھول رہاہے۔ اس شجرہ طیبہ کی جڑیں زمین میں مضبوطی سے پیوستہ ہیں اور اسکی شاخوں کی رفعت آسمان ہدایت کو چھورہی ہیں ۔اس تناور درخت کے زیر سایہ ہر ایک کےلئے راحت و آرام کا سامان میسر ہے۔ الحمدللہ۔
ہماری ساری ترقیات کادارومدار خلافت سے وابستگی میں پنہاں ہے۔ ہم خلافت خامسہ میں انی معک یامسرور کے الہام کی تکمیل کے نظارے آئے دن مشاہدہ کرتے ہیں ۔ہمارے امام عالی مقام خدائی نور اور فراست سے دیکھتے ہوئے زمانے کے تقاضے کے مطابق قرآنی علوم و معارف سے ہمیں آگاہ فرمارہے ہیں ۔بر صغیر پاک و ہند کے مشہور عالم اور سیاستدان مولانا ابوالکلام آزاد نے مسلمانوں کے لئے ایک خلیفہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھاکہ ’’صرف اس کی زبان گویا ہو اور باقی سب گونگے‘‘آج مسلمانوں کے شیرازےکے بکھرنے اوراجتماعیت کے فقدان کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ان میں کسی آسمانی روح رکھنے والےوجودکی صدا بلند نہیں ہورہی جسکی آواز پر امت لبیک کہے۔
آج مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عظمت کی بحالی کا راز خلافت احمدیہ کےساتھ وابستگی میں پنہاں ہے۔ مذاہب کی تاریخ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ آسمانی آواز میں ہی وہ کشش ہوتی ہے جو سعید روحوں کو اپنی طرف کھینچنے کا ملکہ رکھتی ہے۔یہ آواز مردہ دلوں کے لئے آب حیات ہے۔ ہماری روحانی زندگی کی بقااسی آب حیات کے ساتھ وابستہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ خلیفہ وقت کے منہ کی طرف اپنے دھیان کو مرکوز کرنے کی توفیق دے اور خلیفہ وقت کے منہ سے جوزندگی بخش باتیں نکلتی ہیں ان کے لئے اپنی جھولیا ں پھیلاتے ہوئے اپنی جھولیاں خیرو برکت سے بھرنے کی توفیق وسعادت عطا فرمائے۔ آمین۔ (نیاز احمدنائک)