قرآن کریم جَلانے کے لئے نہیں بلکہ انسانوں کے دلوں کو جِلا بخشنے کے لئے نازل ہوئی ہے ۔یہ وہ کتا بِ رحمت ہے جس نے دنیا کو آگ کے گھڑے کے کنارے پر کھڑا پایااور اپنی امن وعافیت بخش تعلیمات سےاسکو نجات بخشی ۔عرب قوم پشتوں سے خانہ جنگی میں ملوث تھی لیکن قرآن کریم کی رحمت و رافت اور آپسی بھائی چارے سے بھر پور تعلیمات سے یہ وحشی آپس میں بھا ئی بھائی ہوگئے ۔فتنہ فساد اور عداوت کی سب جڑیں کاٹ ڈالیں ۔یہ ایک عظیم انقلاب تھاجو قرآن کریم نے عرب معاشرے میں پیداکیا اور پھر ساری دنیا میں اس کےنمونے منظر عام پر آئے ۔
دور حاضر میں اسلام کو بدنا م کرنے کے لئے غیروں کےمذموم حملوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے غلط رویئے کا بھی بڑا عمل دخل رہاہے ۔اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے نئے نئے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں ۔کبھی نبی کریم ﷺ کے کارٹون بنا کر مسلمانوں کےجذبات سے کھلواڑ ہو رہاہوتاہے تو کبھی قرآن کریم کے نذر آتش کرنے کے افسوس ناک واقعات رونما ہورہے ہوتے ہیں ۔ایسا ہی ایک حالیہ واقعہ سویڈن کے ملک میں ملمو جگہ پر دیکھنے کو ملاجس میں قرآن کریم کو جلانے کی جسارت کی گئی۔ اس پر وہاں کے بعض مشتعل مسلمانوں نے پولیس کے ساتھ پتھراؤ کیااور آتش زنی کی۔مسلمانوں کے اس احمقانہ ردعمل کے نتیجہ میں وہاں قومی املاک کا نقصان ہوا۔اور اسلام کی غلط تصویر لوگوں کے سامنے آئی ۔جبکہ قرآن کریم امن و شانتی کی علمبردار کتاب ہے ۔قرآن کے ساتھ حقیقی محبت اور غیرت کا تقاضایہ ہے کہ اس کی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور اسکی امن بخش تعلیمات سے لوگوں کو متعارف کرایا جائے ۔اس طرح کے بہیمانہ رویہ سے لوگ قرآ ن سے متنفر ہوجائینگے ۔قرآن کریم اللہ کی کتاب ہے اسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اس نے اپنے ذمہ لی ہے ۔اس طرح قرآن کریم کو جلانے سے یہ لوگ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائینگے ۔قرآن کریم کی عظمت غیروں کے دلوں میں اسی وقت راسخ کی جاسکتی ہے جب اسکی حسین تعلیمات سے انکو روشناس کرایا جائے ۔یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے امام عالی مقام حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس موقعہ پر دیا ہے ۔حضورانوراید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا؛
’’سچائی یہ ہے کہ سویڈن اور دوسرےمغربی ممالک میں لوگ اسلام کی سچی تعلیمات سے بے خبر ہیں جس کی وجہ سے انتہا پسنداپنے جھوٹے پروپگنڈا کو پھیلانے کے لئے قرآنی آیات کو سیاق وسباق کے برخلاف پیش کرتے ہیں ۔جو لوگ اس طرح کے نفرت آمیز عمل کرتے ہیں انکو اسلام کا کچھ علم نہیں ۔نہ ہی جہاد کے لئے قرآن کریم میں بیان کردہ شرائط کا پتہ ہے۔وہ اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ بائیبل میں کئی آیات ایسی ہیں جن کو سیاق و سباق کے برخلاف پیش کرنے سے جبر جائز سمجھا جاسکتاہے۔اس کے باوجود ایک احمدی مسلمان کا یہ فرض ہے کہ اسلام کی امن بخش تعلیمات کو ہر شہر قصبہ میں متعارف کرائے اور اسکو عملائے تاکہ لوگ ہمارے مذہب کی حقیقت کو جان لیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کرے کہ امت محمدیہ اس پیغام کو بگوش ہوش سننے والی ہو اور اس پر عملدرآمد کرنے کی سعادت حاصل کرنے والی ہو۔
نیاز احمدنائک