کلام الا مام المہدی علیہ السلا م – اگست ۲۰۲۰

حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

اصل بات یہ ہے کہ اللّٰہ  تعالیٰ نے بہت سے احکام دیئے ہیں۔ بعض ان میں سے ایسے ہیں کہ ان کی بجا آوری ہر ایک کو میسر نہیں۔ مثلًا حج۔یہ اس آدمی پر فرض ہے جسے استطاعت ہو۔پھر راستہ میں امن ہو۔ پیچھے جو متعلقین ہیں ان کے گذارہ کا بھی معقول انتظام ہو اور اسی قسم کی ضروری شرائط پوری ہوں تو حج کرسکتا ہے۔

(ملفوظات جلددوم صفحہ ۵۹)

پس اسلام نے ان دونوں حقوق کو پورا کرنے کے لئے ایک صورت نماز کی رکھی جس میں خدا کے خوف کا پہلو رکھا اور محبت کی حالت کے اظہار کے لئے حج رکھاہے۔ خوف کے جس قدر ارکان ہیں وہ نماز کے ارکان سے بخوبی واضح ہیں کہ کس قدر تذلل اور اقرار عبودیت اس میں موجود ہے۔ اور حج میں محبت کے سارے ارکان پائے جاتے ہیں۔بعض وقت شدت محبت میں کپڑے کی بھی حاجت نہیں رہتی۔عشق بھی ایک جنون ہوتا ہے۔کپڑوں کو سنوار کر رکھنایہ عشق میں نہیں رہتا۔ سیالکوٹ میں ایک عورت ایک درزی پر عاشق تھی۔ اسے بہتیرا پکڑ کر رکھتے تھے۔ وہ کپڑے پھاڑ کر چلی آتی تھی۔ غرض یہ نمونہ جو انتہائے محبت کے لباس میں ہوتا ہے۔وہ حج میں موجود ہے۔ سر منڈایا جاتا ہے۔ دوڑتے ہیں۔ محبت کا بوسہ رہ گیا وہ بھی ہے۔جو خدا کی ساری شریعتوں میں تصویری زبان میں چلاآیا ہے۔پھر قربانی میں بھی کمال عشق دکھایا ہے۔اسلام نے پورے طورپر ان حقوق کی تکمیل کی تعلیم دی ہے۔ نادان ہے وہ شخص جو اپنی نابینائی سے اعتراض کرتا ہے۔

(ملفوظات جلددوم صفحہ ۲۲۵)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)