کلام الامام المہدی علیہ السلام – مارچ ۲۰۲۰

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:

’’اورنشرصحف سے اسکے وسائل یعنی پریس وغیر ہ کی طرف اشارہ ہے جیساکہ تم دیکھ رہے ہوکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم کو پیدا کیاجس نے آلات طبع ایجادکئے۔ دیکھوں کس قدر پریس ہیں جو ہندوستان اوردوسرے ملکو ں میں پائے جاتے ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہےتاوہ ہمارےکام میں ہماری مدد کرے اورہمارے دین اورہماری کتابوں کوپھیلائےاورہمارے معارف کو ہرقوم تک پہنچائے تاوہ ان کی طر ف کان دھریں اورہدایت پائیں‘‘

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 ص 473)

’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مر گئے مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پئےگا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہرگز نہیں مرےگا۔ وہ زندگی بخش باتیں جو میں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اسکی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مردہ دلوں کے لئے آب حیات کا حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مِل سکتی تو تمہارے پاس اِس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اس سر چشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا زمین پر اسکو کوئی بند نہیں کر سکتا۔ ‘‘

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۰۴)

’’وہ جو خداکے مامور اورمرسل کی باتوں کو غور سے نہیں سنتااور اس کی تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتااس نے بھی تکبر سے حصہ لیا۔ سو کوشش کروکوئی حصہ تکبر کا تم میں نہ ہو تاکہ ہلاک نہ ہوجاؤاور تاتم اپنے اہل وعیال سمیت نجات پاؤ۔

(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 18 ص 403)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)