امام وقت کی آواز – مارچ ۲۰۲۰

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’مسیح محمدی کی زندگی بخش تحریر ات کی ہی یہ برکت ہے کہ ایک جہان روحانی اورجسمانی احیاء کی نوید سے مستفیض ہورہاہے اورصدیوں کے مردے ایک دفعہ پھر زندہ ہورہے ہیں اور ایسا کیوں  نہ ہوتاکہ اسلام کی گزشتہ تیرہ صدیوں میں صرف آپ کا ہی کلام تھاجسے کبھی خدائے بزرگ وبرتر کی طرف سے ’’مضمون بالا رہا‘‘کی سند نصیب ہوئی توکبھی الہاماً یہ نوید عطا ہوئی کہ ؛

در کلام توچیزےاست کہ شعراءدراں دخلے نیست

کَلام اُفصِحَت مِن لّدُن رَّبِ کَرِیم

(کاپی الہامات حضرت مسیح موعودؑ ص 62تذکرہ صفحات 508، 558)

ترجمہ :تیرے کلام میں ایک چیز ہےجس میں شاعروں کو دخل نہیںہے۔تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیاگیا‘‘

(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 2 2ص106)

قرآن کریم اورنبی اکرم ﷺ کے ارشادات مبارکہ سے واضح ہوتاہے کہ یہی وہ زمانہ تھاکہ جب اسلا م کی اشاعت اورتبلیغ ساری دنیاتک پہنچانے کےسامان اس خدائے قادر مطلق نے پہلے سے مقرر کر رکھے تھے۔ اسی لئے اس زمانے میں سائنسی ایجادات اتنی تیزی اور کثرت سے ہوئی ہیں کہ انسانی عقل وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا کے مصداق حیران ہو جاتی ہے۔ یہی وہ زمانہ ہے کہ جس کے بارے میں ۔۔۔وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَت کی پیشگوئی فرما کر یہ بتلادیا کہ اس زمانے میں ایسی ایسی ایجادات ہوں گی کہ کتابوں اور رسالوں کی نشرواشاعت عام ہوجائے گی۔

(پیغام برموقع کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن روحانی خزائن بتاریخ 10-08-2008)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو اپنى نصف نىکىاں مجھے دىدے

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)