قرآن کریم – مئی ۲۰۲۰

لَوْ اَنْزَلْنَا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیْتَہٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ ؕ وَ تِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ(الحشر:22)

ترجمہ: اگر ہم نے اِس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارا ہوتا تو تُو ضرور دیکھتا کہ وہ اللہ کے خوف سے عجز اختیار کرتے ہوئے ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا۔ اور یہ تمثیلات ہیں جو ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ تفکّر کریں۔

وَ لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِہَآ اِلَی الْحُکَّامِ لِتَاْکُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(البقرہ:189)

ترجمہ:اور اپنے ہی اموال اپنے درمیان جھوٹ فریب کے ذریعہ نہ کھایا کرو۔ اور نہ تم انہیں حکام کے سامنے (اس غرض سے) پیش کرو کہ تم گناہ کے ذریعہ لوگوں کے (یعنی قومی) اموال میں سے کچھ کھا سکو حالانکہ تم(اچھی طرح) جانتے ہو۔

اَلشَّہْرُ الْحَرَامُ بِالشَّہْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌؕ فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(البقرہ:195)

ترجمہ: عزت والا مہینہ عزت والے مہینے کا بدل ہے اور تمام حرمت والی چیزوں (کی ہتک) کا بدلہ لیا جائے گا۔ پس جو تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر ویسی ہی زیادتی کرو جیسی اس نے تم پر کی ہو۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ یقیناً متقیوں کے ساتھ ہے۔

وَ لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّۃٌ فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ(آل عمران:124)

ترجمہ:اور یقیناً بدر میں تمہاری نصرت کرچکا ہے جبکہ تم کمزور تھے۔پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم شکر کر سکو۔

یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(یونس:58)

ترجمہ: اے انسانو! یقیناً تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے نصیحت کی بات آچکی ہے اِسی طرح جو (بیماری) سینوں میں ہے اس کی شفا بھی۔ اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت بھی۔

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

نور کا راز

ایک دن کی بات ہے، 12 سالہ احمد اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنے ابو سے ایک دن پہلے سوال کیا تھا:

سائنس کا سفر یونان سے بغداد تک

لفظ ’’ سائنس‘‘لاطینی زبان سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی ’’ علم‘‘کے ہیں۔ سائنس دراصل کائنات اور فطرت میں موجود قوانین وحقائق کے دریافت

علم حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ دعا سکھا