حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔
’’جیساکہ مَیں نے کہا جماعت میں بہت تعداد ہے جو دل کھول کر چندہ دینے والی ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتی ہے۔ لیکن ایسے بھی لوگ ہیں جو اچھی بھلی آمد ہوتی ہے تو حیلے بہانے تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ بہت سارے اپنے اخراجات شامل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اصل آمد تو ہماری یہ ہے۔ اس پہ ہم چندہ دیں گے۔ یا اس کے مطابق ہم چندہ دیں گے۔ ہماری آمد کوئی نہیں، حالات بڑے خراب ہیں۔ تو ان کو بھی سوچنا چاہئے، ناشکری نہیں کرنی چاہئے۔ اس ناشکری کی وجہ سے جو اچھے بھلے حالات ٹھیک ہیں وہ خراب بھی ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ تو یہی کہتا ہے کہ میری راہ میں وہی مال خرچ کرو جو تمہیں زیادہ محبوب ہے۔ اپنی ضروریات کو پیچھے ڈالو اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔
یاد رکھیں کہ یہ فیض، یہ فضل، جیسا کہ مَیں نے کہا ان لوگوں کی قربانیوں کی ہی وجہ سے ہے جو آج ہم پر ہے۔ اور آج آپ کی اس قربانی کی وجہ سے اسی طرح بڑھ کریہ فیض اور فضل آپ کی نسلوں میں، آپ کی اولادوں میں جاری ہو جائے گا۔ایک روایت میں آتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا جس نے ایک کھجور بھی پاک کمائی میں سے اللہ کی راہ میں دی اور اللہ پاک چیز کو ہی قبول فرماتا ہے تو اللہ اس کھجور کو دائیں ہاتھ سے قبول فرمائے گا اور اسے بڑھاتا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ پہاڑ جتنی ہو جائے گی۔ جیسے تم میں کوئی اپنے چھوٹے سے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے اور بڑا جانور بنا دیتا ہے۔
(بخاری کتاب الزکوٰۃ۔ باب لایقبل اللہ صدقۃمن غلول)
…پس جلدی سے آگے بڑھیں اور فرشتوں کی دعائیں لینے والے بنیں تاکہ آپ کی اولادیں بھی اس قربانی سے فیض پاتی رہیں۔ یہی سب سے بڑا خزانہ ہو گا جو آپ اپنی اولادوں کے لئے ان دعاؤں کا چھوڑ کر جائیں گے…
(خطبہ جمعہ 5؍ نومبر 2004ءبحوالہalislam.org)