قرآن کریم – جون ۲۰۲۰

یٰٓاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوْآ اٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ ؕ وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا

(النساء:137)

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کتاب پر بھی جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے اور اس کتاب پر بھی جو اس نے پہلے اتاری تھی۔ اور جو اللہ کا انکار کرے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور اس کے رسولوں کا اور یومِ آخر کا تو یقیناً وہ بہت ہی دُور کی گمراہی میں بھٹک چکا ہے۔

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْہُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ

(سورۃ الانفال(3:

ترجمہ: مومن صرف وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اُس کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ ان کو ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے ربّ پر ہی توکل کرتے ہیں۔

وَ وَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہٖمُ بَنِیْہِ وَ یَعْقُوْبُ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی لَکُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ

)سورۃالبقرہ(133:

ترجمہ: اور اسی بات کی تاکیدی نصیحت ابراہیم ؑنے اپنے بیٹوں کو کی اور یعقوب ؑنے بھی (کہ) اے میرے پیارے بچو! یقیناً اللہ نے تمہارے لئے اس دین کو چُن لیا ہے۔پس ہرگز مرنا نہیں مگر اس حالت میں کہ تم فرمانبردار ہو۔

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)