اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ۔ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ۔ اِقْرَاْ وَ رَبُّکَ الْاَكْرَمُ۔ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۔ کَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤی۔ اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰی۔ اِنَّ اِلٰی رَبِّکَ الرُّجْعٰی۔
(سورۃ العلق۔ آیات 2تا9)
ترجمہ: پڑھ اپنے ربّ کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو ایک چمٹ جانے والے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ پڑھ، اور تیرا رب سب سے زیادہ معزّز ہے۔ جس نے قلم کے ذریعہ سکھایا۔ انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ خبردار! انسان یقیناً سرکشی کرتا ہے۔ (اس لئے) کہ اس نے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھا۔ یقیناً تیرے ربّ ہی کی طرف لَوٹ کر جانا ہے۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَہُمْ ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا۔ رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ ؕ وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ وَکِیْلًا۔
(سورۃ بنی اسرائیل۔آیت 54تا55)
ترجمہ: اور تو میرے بندوں سے کہہ کہ وہی بات کہا کریں جو سب سے زیادہ اچھی ہو کیونکہ شیطان یقینًا اُن کے درمیان فساد ڈالتا رہتا ہے۔ شیطان انسان کا کُھلا (کُھلا) دشمن ہے۔تمہارا رب تمہیں سب سے زیادہ جانتا ہے اگر وہ چاہے گا تو تم پر رحم کرےگا اور اگر وہ چاہےگا تو تمہیں عذاب دے گا اور اے رسول! ہم نے تجھے ان کا ذمہ وار بنا کر نہیں بھیجا۔
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِـُٔوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ (سورۃ الصف: 9)
ترجمہ :وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھادیں حالانکہ اللہ ہر حال میں اپنا نور پورا کرنے والا ہے خواہ کافر ناپسند کریں۔