حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’منہاج نبوت پر اس سلسلہ کو آزمائیں اور پھر دیکھیں کہ حق کس کے ساتھ ہے۔ خیالی اصولوں اور تجویزوں سے کچھ نہیں بنتا۔ اور نہ مَیں اپنی تصدیق خیالی باتوں سے کرتا ہوں۔ مَیں اپنے دعویٰ کو منہاجِ نبوت کے معیار پر پیش کرتا ہوں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اسی اصول پر اس کی سچائی کی آزمائش نہ کی جاوے۔جو دل کھول کر میری باتیں سنیں گے مَیں یقین رکھتا ہوں کہ فائدہ اٹھاویں گے اور مان لیں گے۔ لیکن جو دل میں بخل اور کینہ رکھتے ہیں ان کو میری باتیں کوئی فائدہ نہ پہنچا سکیں گی۔ …غرض ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ بار باراگر کچھ پیش کرتے ہیں تو حدیث کا ذخیرہ جس کو خود یہ ظن کے درجہ سے آگے نہیں بڑھاتے۔ ان کو معلوم نہیں کہ ایک وقت آئے گا کہ ان کے رطب و یابس امور پر لوگ ہنسی کریں گے۔یہ ہر ایک طالبِ حق کا حق ہے کہ وہ ہم سے ہمارے دعویٰ کا ثبوت مانگے۔اس کے لئے ہم وہی پیش کرتے ہیں جو نبیوں نے پیش کیا۔نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ، عقلی دلائل یعنی موجودہ ضرورتیں جو مصلح کے لئے مستدعی ہیں۔ پھر وہ نشانات جو خد انے میرے ہاتھ پر ظاہر کئے مَیں نے ایک نقشہ مرتب کر دیا ہے۔اس میں ڈیڑھ سو کے قریب نشانات دئیے ہیں جن کے گواہ ایک نوع سے کروڑوں انسان ہیں۔ بیہودہ باتیں پیش کرنا سعاد تمند کا کام نہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لئے فرمایا تھا کہ وہ حَکَم ہو کر آئے گا۔اس کا فیصلہ منظور کرو۔جن لوگوں کے دل میں شرارت ہوتی ہے۔ وہ چونکہ ماننا نہیں چاہتے ہیں اس لئے بیہودہ حجتیں اور اعتراض پیش کرتے رہتے ہیں۔ مگر وہ یادرکھیں کہ آخر خدا تعالیٰ اپنے وعدہ کے موافق زور آور حملوں سے میری سچائی ظاہر کرے گا۔مَیں یقین رکھتا ہوں کہ اگر میں افترا کرتا تو وہ مجھے فی الفور ہلاک کر دیتا۔ مگر میرا سارا کاروبار اس کا اپنا کاروبار ہے۔ اور میں اسی کی طرف سے آیا ہوں۔ میری تکذیب اس کی تکذیب ہے۔ اس لئے وہ خود میری سچائی ظاہر کردے گا۔‘‘
(ملفوظات جلداول صفحہ379)