اللہ کی اپنے بندوں سے محبت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ ‏ “‏ يَقُولُ اللَّهُ إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلاَ تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتَّى يَعْمَلَهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا وَإِنْ تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةٍ‏” (صحيح بخاري حديث نمبر7501  )

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اگر میرا بندہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو (اے فرشتو) اسے نہ لکھو جب تک کہ وہ اسے انجام نہ دے۔ اگر وہ اسے کر لے تو اسے ویسا ہی لکھو جیسا وہ ہے، لیکن اگر وہ میرے لیے اس سے باز رہے تو اسے اس کے نامہ اعمال میں ایک نیکی کے طور پر لکھ دو۔ (دوسری طرف) اگر وہ کسی نیک عمل کا ارادہ کرے اور اسے انجام نہ دے، تب بھی اسے اس کے نامہ اعمال میں ایک نیکی کے طور پر لکھ دو۔ اور اگر وہ اسے کر لے تو اس کے لیے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھ دو۔

Leave a Reply

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

حیا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے

دنیا تیزی سے بدل چکی ہے۔ اب خیالات، نظریات، رجحانات اور عقائد کی تشکیل کا سب سے تیز ذریعہ قلم اور کتاب نہیں، بلکہ موبائل

نظام خلافت: انسانیت کی بقا

آج کا دَور فتنوں کا دَور ہے۔ سیاسی انتشار، اخلاقی زوال، مذہبی منافرت اور روحانی بے راہ روی نے دنیا کو ایک ایسے موڑ پر

حسنِ اخلاق

اخلاق، انسانی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اس کے باطن کی آئینہ داری کرتا ہے۔ یہ محض ظاہری آداب کا نام نہیں، بلکہ دل