کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ:

اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو اپنى نصف نىکىاں مجھے دىدے تو بخش دوں۔ خاوند کہتا رہا کہ مىرے پاس حسنات بہت کم ہىں بلکہ بالکل ہى نہىں ہىں۔ اب وہ عورت مر گئى ہے خاوند کىا کرے؟ حضرت اقدس نے فرماىا کہ:۔

’’اسے چاہىئے کہ اس کا مہر اس کے وارثوں کو دىدے۔ اگر اس کى اولاد ہے تو وہ بھى وارثوں سے ہے۔ شرعى حصہ لے سکتى ہے اور علىٰ ہٰذا القىاس خاوند بھى لے سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ235، 236 اىڈىشن 1988ء)

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

حیا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے

دنیا تیزی سے بدل چکی ہے۔ اب خیالات، نظریات، رجحانات اور عقائد کی تشکیل کا سب سے تیز ذریعہ قلم اور کتاب نہیں، بلکہ موبائل

نظام خلافت: انسانیت کی بقا

آج کا دَور فتنوں کا دَور ہے۔ سیاسی انتشار، اخلاقی زوال، مذہبی منافرت اور روحانی بے راہ روی نے دنیا کو ایک ایسے موڑ پر

حسنِ اخلاق

اخلاق، انسانی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اس کے باطن کی آئینہ داری کرتا ہے۔ یہ محض ظاہری آداب کا نام نہیں، بلکہ دل